کشور کشائی
{ کِش + وَر + کُشا + ای }
تفصیلات
iفارسی زبان سے مرکبی شکل کے ساتھ اردو میں داخل ہوا۔ جو فی الاصل ماخذ زبان میں ایک اسم |کشور| کے بعد |کشودن| مصدر سے مشتق صیغہ امر |کا| بطور لاحقہ فاعلی لگا کر اس کے بعد |ی| بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو"خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
کشور کشائی کے معنی
١ - کشور ستانی، تسخیر ملک کرنا۔
"میں ان تمام جنگوں کو مردود سمجھتا ہوں، جن کا مقصد محض کشور کشائی اور ملک گیری ہے۔" (١٩٩٠ء، فاران، کراچی، اپریل، ١٥)