کم زور کے معنی

کم زور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَم + زور (واؤ مجہول) }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |کم| کے بعد فارسی اسم |زور| ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرحِ تمیدایتِ ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی

کم زور کے معنی

١ - جس میں طاقت کم ہو، ضعیف، ناتواں، دُبلا، ناطاقت۔

"اندر سے مضبوط اور باہر سے کم زور دکھائی دیتا ہے۔" (١٩٨٦ء، انصاف، ٦٣)

٢ - جس کے وصف یا صفت یا خاصیت میں کمی ہو، مہارت یا استعداد میں کم۔

"تمہیں یہ منصب نہیں دیا جاسکتا کیونکہ تم کمزور آدمی ہو۔" (١٩٧٥ء، انداز بیاں، ٥٤٦)

٣ - غیر مؤثر، بودا، بے جان (بات، دلیل وغیرہ)۔

"قانوناً کیس اس قدر کمزور تھا کہ سیشن جج کو چلانے کے لیے کمٹ کرنے کے قابل نہ تھا۔" (١٩٨٦ء، انصاف، ٢٢٢)

٤ - ناقص، غیر معیاری، پھسپھسا، خراب۔

"اگر غزل کمزور ہے تو گا کر پڑھو۔" (١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٤٣)

٥ - مدہم، بہت تھوڑا، ذراسا۔

"نامیاتی تراب عمدہ ذائقہ اور کمزور خوشبو دیتی ہے۔" (١٩٦٧ء، عالمی تجارتی جغرافیہ، ١٦٢)

٦ - غیر اطمینان بخش، ناقابل اعتبار، غیرواضح۔

 کمزور ہے معتبر نہیں ہے دُنیا کی نظر، نظر نہیں ہے (١٩٣٩ء، آئینہ حیرت، ٦٠)

Related Words of "کم زور":