کمبخت کے معنی
کمبخت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَم + بَخْت }
تفصیلات
١ - بدقسمت، بدنصیب۔, m["بد ذات","بد نصیب","بعض وقت حسن١ کلام کے لئے استعمال ہوتا ہے","زرعی غلام","کلمہ متنفرد تحقیر"]
اسم
صفت ذاتی
کمبخت کے معنی
١ - بدقسمت، بدنصیب۔
شاعری
- تلاش دل میں سرگرمی تو ناصح امر آخر ہے
مجھے ہے گفتگو کمبخت کے ہونے نہ ہونے میں - پڑ گیا نیل مرے گال میں کیا قہر ہوا
ارے کمبخت نگوڑے پڑے تجھ پر پٹکی - مردوں سے پرچ تو مت حسن ہے پری کمبخت
اب بھی آ تو جانے دے درگزر اری کمبخت - کہتے ہیں تیرے دیدے سے بس بس خدا بچائے
کمبخت سب اٹھا دیا تو نے مرا لحاظ - غیر پر بجلی گری اے دل نہ میں خود جل بجھا
آہ آتشبار سے کمبخت کیا حاصل ہوا - چلا کوے ستمگر کو دل آفت طلب میرا
ارادہ پھر کیا کمبخت آزمائی کے لیے - چاہ کیا بڑی دائی صورت اس کی کیسی ہے
میں نہیں سمجھتی یہ تیری زرگری کمبخت - گوکھرو‘ لہر‘ بنت‘ ڈاک‘ ستارے کیا چیز
اس سے ہو جاتی ہے کمبخت گنواری انگیا - کل تو سناٹے سے برساہی کیا ساری رات
آنکھ کمبخت نہیں کوئی گھڑی مینہ کی لگی - طبیعت جب کہ ہندی‘ کی دو گانا جان پر رہٹی
تب اس کمبخت نے اس بات کی اک باندھ دی رہٹی
محاورات
- بختاور کا آٹا گیلا۔ کمبخت کی دال (پتلی) گیلی
- بنے ہی سب سراہیں۔ بگڑی کہیں کمبخت
- تختی پر تختی میاں جی کی کمبختی
- جنم کے کمبخت نام بختاور سنگھ۔ جنم کے منگتا نام داتا رام
- ساہ کے سوائے کمبخت کے دونے
- شاید تمہاری بختاوری (کمبختی) آئی ہے
- عزت والے کی کمبختی ہے
- گیدڑ کی شامت (کمبختی) آتی ہے (آئے) تو گاؤں کی طرف بھاگتا ہے (بھاگے)
- کایتھوں میں سب سے چھوٹے اور بھانڈوں میں سب سے بڑے کی کمبختی ہے
- کایستھوں اور بھانڈوں میں سب سے چھوٹے کی کمبختی