روسیاہی

{ رُو + سِیا + ہی }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اس |رو| کے ساتھ فارسی صفت |سیاہ| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |سیاہی| بننے سے مرکب |روسیاہی| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

روسیاہی کے معنی

١ - بدنامی، ذلت، رسوائی۔

"کہ یہ پیکر خاک لاکھوں نقاب زرافشاں بدل لے مگر روسیاہی چھپے گی نہ اس کی۔" (١٩٧٩ء، شیخ ایاز شخص اور شاعر، ٢٥)

٢ - گناہ کا کام، بدکاری، زنا کاری۔

"اژدر خان مار خوار اسودہ جادو سے بخواہش نفس روسیاہی میں مشغول ہوا۔" (١٨٩٠ء، بوستان خیال، ٧١٩:٦)

مترادف

گناہ گاری