کنارہ کے معنی

کنارہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کِنا + رَہ }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی و ساخت نیز متبادل املا کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیدات ربانی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بلحاظ کافیہ الف سے بھی جائز ہے","لب دریا","کنارا نمبر ١"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : کِنارے[کِنا + رے]
  • جمع : کِنارے[کِنا + رے]
  • جمع غیر ندائی : کِناروں[کِنا + روں (و مجہول)]

کنارہ کے معنی

١ - گوشہ، کونا، کھونٹ، کنج۔

"جب سورج کا کنارہ نکلے تو نماز کو چھوڑ دو" (١٩٥٦ء، مشکٰوۃ شریف (ترجمہ)، ٢٢٩:١)

٢ - سرا، حد، انتہا، انجام۔

"چند روز میں مدینہ کے کنارہ پر پہنچ کر گرد و غبار کی مانند پھیل گیا۔" (١٩١٧ء، یزید نامہ، ٨)

٣ - ساحل، لب (دریا)۔

"نیل کے کناروں سے ہٹا کر پھر دجلہ و فرات کے سواحل کی طرف دھکیل دیا۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٥١٨:٣)

٤ - گوٹ، کناری نیز تھان کی کور، چوڑی کنی۔

"یہ بیلیں اور طرح طرح کے کنارے تمہاری ان کناری بانکڑیوں سے اچھے معلوم ہوتے ہیں۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٩)

٥ - دوری، علیحدگی، بے تعلقی۔

 بعد مُردن بھی انہیں ہم سے کنارہ ہی رہا آئے ماتم کو یہ بیٹھے صف ماتم سے الگ (١٩١٠ء، کلام مہر (سورج نرائن)، ٥٤)

کنارہ کے جملے اور مرکبات

کنارہ گیر, کنایہ بازی

کنارہ english meaning

Border

شاعری

  • ضبط کرتا نہیں کنارہ ہنوز
    ہے گریبان پارہ پارہ ہنوز
  • ترکیب سے کنارہ کیا مفردات کی
    خط میں کہیں نہ درد جدائی رقم ہوا
  • نہ کہیں برج ہے نہ بارہ ہے
    کسی دریا کا یہ کنارہ ہے
  • جزو تن بھی با تعلق سے کنارہ کرتے ہیں
    گود پھیلی گور کی جب میں اکیلا ہوگیا

محاورات

  • بحر فنا کا کنارہ نظر آنا
  • بگڑی پر دوست بھی کنارہ کش ہوجاتے ہیں
  • پار کہیں سووار ہے وار کہیں سوپار۔ پکڑ کنارہ بیٹھ رہ یہی وار اور پار
  • سر ‌سے ‌کنارہ ‌ہونا
  • سر سے کنارہ کرنا
  • کنارہ کرنا
  • کنارہ کرکے بیٹھ رہنا
  • کنارہ کش ہونا

Related Words of "کنارہ":