کوئے یار کے معنی

کوئے یار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کُو + اے + یار }

تفصیلات

iفارسی زبان سے مرکبی شکل کے ساتھ اردو میں داخل ہوا۔ ماخذ زبان میں یہ اسم ظرف مکاں |کُو| کو یائے اضافت کے ذریعے ایک دوسرے اسم |یار| کے ساتھ ملانے سے مرکب اضافی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٩٠٥ء کو "یادگار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دوست کی گلی","معشوق کا کوچہ"]

اسم

اسم ظرف مکان ( واحد )

اقسام اسم

  • جمع : کُوئے یاراں[کُو + اے +یا + راں]

کوئے یار کے معنی

١ - کوئے ناز، کوچہ محبوب، کوئے جاناں، محبوب کی گلی یا گھر۔

 زاہد تمام عمر حریض جناں رہا ابرار نے پسند کیا کوئے یار کو (١٩٧٥ء، صدر رنگ، ٩٧)

شاعری

  • ہم نفس کیا مجھکو تو رویا کرے ہے روز شب
    رہ گئے ہیں مجھ سے کوئے یار میں مر کر بہت
  • شیخ کعبے کے درو دیوار میں کیا خاک ہے
    خانہ دل سے ہے اپنے اتصال کوئے یار
  • اے خضر رہبری کے وہ دعوے کہاں گئے
    مدت سے پھر رہا ہے کوئی کوئے یار میں
  • جو کوئے یار میں بیٹھوں تو پار کہتا ہے
    یہاں پہ گھر تو نہ اے خانما خراب بنا
  • پاؤں رکھنے کا اگر قد غن ہے کوئے یار میں
    سر کے بل چلیے مگر اپنی رسائی کیجیے

محاورات

  • علی الصباح چو مردم بکاروبار روند۔ بلاکشان محبت بکوئے یار روند