دھات کے معنی
دھات کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دھات }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٣٥ء کو "کدم راؤ پدم راؤ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آب پشت","تیزاب سے مل کر مختلف اقسام کے نمک بناتے ہیں۔ عموماً سخت\u2018 بھاری اور چمکدار ہوتے ہیں۔ کوٹے جاسکتے ہیں۔ انکا تار کھینچا جاسکتا ہے۔ مشکل سے ٹوٹتے ہیں۔ گرمی اور بجلی ان میں سے گزر جاتی ہے۔ پہلے زمانے میں صرف سونا چاندی تانبا \u2018 رانگا لوہا اور سیسہ دھات سمجھے جاتے تھے۔ بعد کو پارہ بھی دھاتوں میں شمار ہونے لگا کیونکہ یہ سردی سے جم جاتا ہے اور پھر کوٹا جاسکتا ہے۔ آج کل اور بہت سے دریافت ہوچکے ہیں","دھاتوں کا مرکب جیسے پیتل","دیکھئے: عنصر","عنصروں کی ایک خاص قسم جن میں مفصلہ ذیل خاصیتیں پائی جاتی ہیں","معدنی شے","منی (س دھات)","وہ سفید پانی جس سے نطفہ قرار پاتا ہے","وہ معدنی جوہر جس میں پگلنے کی صلاحیت ہو","کانی شے"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : دھاتیں[دھا + تیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : دھاتوں[دھا + توں (و مجہول)]
دھات کے معنی
"ہر مشین چاہے گوشت کی ہو یا دھات کی کی جلد یا بدیر خراب ہو ہی جاتی ہے۔" (١٩٧٨ء، بے سمت مسافر، ٣٥)
"محمد سلیم نے ران آگے کر دی اور اس نے لٹھے کے پائجامے پر سے جس پر پیشاب، کہو، دھات اور کیچر کے داغ لگے تھے، سوئی اندر گھسیڑ دی۔" (١٩٨٣ء، سفرِ مینا، ١٦١)
"دھات کا مرض بہت برا ہے، جسمِ انسانی میں گھن لگا دیتا ہے۔" (١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٢٣٣:٥)
کہ روزی تمن کو ہے اسمان سوں ہے آیت اسی دھات سچ جان توں (١٨٥٢ء، قصۂ قاضی و چور، ٩٦)
دھات کے مترادف
نطفہ
دھاتُو, فلز, معدنیات, منی, مَنی, نطفہ, ویرج
دھات کے جملے اور مرکبات
دھات کاری, دھات کا کام
دھات english meaning
A mineralfossilmetaloreany mineral which has an ability to meltsemen
شاعری
- ابد لگ مرے سرپورہتا یو پاپ
دیں اس دھات کھا حیفی آپ میں آپ - وہی ایک کرتا ہے بھو دھات بھیس
کدھیں رات ہو وے کدھیں ہو وے دیس - وہی ایک کرتا ہے بھو دھات بھیس
کدھی رات ہو وے کدھی ہو وے دیس - کہ خوباں میں عادت سو اس دھات ہے
چھپی نیں ہے ، مشہور یوبات ہے - جو سمجا کے شہ کوں کھیا دھات دھات
سنیا شاہ آخر عطارد کی بات - سودھن بات بھودھات اس سات کر
کہ اس سات بھو دھات یو بات کر - کیا با روش سب کی تعظیم شاہ
کیا کر نجا دھات تکریم شاہ - حکیما کیے حکمتاں دھات دھات
ولے خوب نئیں ہوئی اجھوں اس کی ذات - تعجب میں ہو زاہد اس بات پر
اٹھیا بول تندی سوں اس دھات پر - ظفر کا سو کر شکر اس دھات سوں
کیا سب خاطر میٹھی بات سوں
محاورات
- تاتا۔ تیتا آملہ تینوں دھات بناس
- جو گنوار پنگال پڑھے تین بستو کے ہین۔ بولی چالی بیٹھکی لینھ بدھاتا چھین
- شہد سہاگہ گھی مری دھات کا جی