کواڑ کے معنی
کواڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کِواڑ }
تفصیلات
iاصلاً سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے تاہم پراکرت زبان میں بھی مستعمل ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٢٥ء کو "سیف الملوک و بدیع الجمال" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ۔ کپاٹ)","تختہ در","تختۂ در","چھاتی کا ہر ایک پہلو","دروازہ بند کرنے کے تختے","سینہ کا حصہ","سینہ کا ہر ایک پہلو","لکڑی کا تخت جو دروازوں میں لگا ہوا ہوتا ہے (بند کرنا۔ بھیڑنا۔ کھولنا وغیرہ کے ساتھ)"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : کِواڑوں[کِوا + ڑوں (واؤ مجہول)]
کواڑ کے معنی
"قیمتی ساز و سامان کے ساتھ ساتھ چھتوں کی کڑیاں تختے اور کواڑ تک نہیں چھوڑے گئے۔" (١٩٧٧ء، ہندی اردو تنازع، ٧٩)
"عالیہ نے کواڑوں کی اوٹ سے جھانک کر باہر دیکھا۔" (١٩٦٢ء، آنگن، ٢١٢)
دیتا ہے کون دل کے کواڑوں پہ دستکیں یہ کون روپ دھار کے آیا ہواؤں کا (١٩٧١ء، شیشے کے پیراہن، ١٩)
ہوئے پیدا پیمبر بحر و بر کے کھلے ہیں اب کواڑ فتح و ظفر کے (١٨٥٧ء، مصباح المجالس، ٢١١)
کواڑ کے مترادف
پٹ, تختہ, در
اسباب, باب, پٹ, تختہ, در, دروازہ, دوآر, مصراع, کواڑی
کواڑ کے جملے اور مرکبات
کواڑ کا پٹ, کواڑ کی بینی
شاعری
- جانے کب میرے بخت جاگ اُٹھیں
آنکھ ہے اور تیرے در کے کواڑ - یوں بھی نہ کھایا کچھ تو فقط غم ہی کھاتے ہیں
سوتے ہیں کر کواڑ کو اک آہ ماربند - چھتوں میں موتیوں کی جھالریں لٹکتی ہوئیں
سب ایک ڈال زمرد ہر اک کواڑ کے پٹ - جھٹ پٹ جھپٹ کے تم نے جو موندے کواڑ خوب
چوکھٹ پہ گر کے رات میں کھائی پچھاڑ خوب - جھٹ پٹ کواڑ کھول گدھے کی بنے خریط
ڈنڈ پیل تجھ جوان کی دیکھے جو مور چال - تس پہ چیچک نے یوں ہے ماری میخ
جوں جڑے ہوں کواڑ میں گل میخ - کس لیے یہ مچا رکھی ہے راڑ
کھول دو جلد چھاتیوں کے کواڑ - کھلے کواڑ جو کمرے کے پھر کسی کو کیا
یہ حکم بھی تو ہوا ہے کہ راستانہ چلے
محاورات
- بھوک میں (کواڑ پاپڑ) گولر پکوان
- چھاتی کے کواڑ پھٹ جانا
- چھاتی کے کواڑ کھلنا
- خالہ کا دم اور کواڑ کی جوڑی
- دینے کے نام پر کنڈی (بدن کا میل یا ٹٹی یا دروازے کے کواڑ) بھی نہیں دیتے
- ذرا چھاتی کے کواڑ کھول کر دیکھو
- رانگھڑ گوجر دو۔ کتا بلی دو ۔ یہ چاروں نہ ہوں تو کھلے کواڑوں سو
- گوجر رانگھڑ دو، کتا بلی دو۔ یہ چاروں نہ ہوں تو کھلے کواڑوں سو
- میاں کا دم اور کواڑ کی جوڑی
- کواڑ توڑ توڑ کے کھانا