کوتوال کے معنی
کوتوال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کوت (واؤ مجہول) + وال }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س کوٹ۔ قلعہ۔ پال۔ محافظ)","انسپکٹر پولیس","پولیس کا ایک افسر جس کے ماتحت کوتوالی ہو","تھانے دار","شب گرد","شہر کا رات کو گشت لگانے والا افسر","محافظ قلعہ و شہر"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : کوتْوالوں[کوت (واؤ مجہول) + وا + لوں (واؤ مجہول)]
کوتوال کے معنی
١ - محافظ، محافظ قلعہ، قلعہ دار۔
"عمارت میں قلعہ دار (دژدار یا کوتوال) رہا کرتا تھا۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٠٣:٣)
کوتوال کے مترادف
داروغہ, شب گرد
شحنہ, عسس
شاعری
- اے دید واں تعدی ناکر منجے نہیں ڈر
نیہ شہر میں ہے قاضی کوتوال ہیچ کارا - لت عاشقی کی کوئی جائے ہے عاشقوں سے
گو بادشاہ ڈانڈے گو کوتوال باندھے - لت عاشقی کی کوئی جائے ہے عاشقوں سے
گو بادشاہ ڈانڈے گو کوتوال باندھے - اس شہر کی سورتیاں دیکھیا نہ سُنیا
نا کوتوال قاضی نا کس کا ہے حمایت
محاورات
- الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
- الٹا چور، کوتوال (کو) ڈانٹے / ڈانڈے
- الٹے چور کوتوال کو ڈانٹے
- الٹے چور کوتوال کو ڈانٹے (کوتوالی ڈنڈے۔)
- جس کا یار کوتوال اسے ڈر کاہے کا
- چار دن کی کوتوالی پھر وہی کھرپا وہی جالی
- سیاں بھئے کوتوال اب ڈر کاہے کا
- سیاں بھیے کوتوال اب ڈر کاہے کا
- ڈالتے دیر نہیں سر پر کوتوال
- کوٹھی اناج کوتوالی راج