کوکھ کے معنی
کوکھ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کوکھ (واؤ مجہول) }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٤ء کو |جنگ نامۂ دو جوڑا| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بچہ دان","پہلو کے نیچے کی وہ جگہ جہاں ہڈّی نہیں ہے","پہلو کے نیچے کی وہ جگہ جہاں ہڈی نہیں ہوتی","زہ دان"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
کوکھ کے معنی
سنبھلے نہ ابھی تھے کہ لگا گرزِ گراں سر نیزہ جو لگا کوکھ میں غش کر گئے سرور (١٩٢٧ء، شاد، مراثی، ٩٤:٢)
"سارا دن چولہے کی کوکھ میں بیٹھے بیھٹے ان کی کمر ٹیڑھی ہو جاتی" (١٩٦٢ء، آنگن، ١٤٥)
"ایک امید والی ماں کی طرح جو روز بروز اپنی کوکھ میں رینگنے والی جان کی سرکشی محسوس کرتی ہے" (١٩٨٧ء، روز کا قصّہ، ١١٥۔)
"اب اس کا بدلہ اس نے یہ دیا کہ میری کوکھ کو برباد کرنے نکلا" (١٩٢٤ء، پنجاب میل، ٧٨)
"مشتری، زحل، یورانس. کے بیرونی حصّے میں گیس اور اندرونی حصّے میں رقیق مادہ ہوا اور ان کی کوکھ میں قدرے پختہ ہو" (١٩٧٣ء، خلا میں پرواز، ١٤)
کوکھ کے مترادف
بغل, جانب, شکم, گود
(کُکشے), آغوش, ادھان, اولاد, بطن, بغل, پہلو, پیٹ, جانب, جھولی, حمل, رحم, شکم, گرب, گود
کوکھ کے جملے اور مرکبات
کوکھ بند, کوکھ کی آگ, کوکھ جلی, کوکھ کا آزار, کوکھ شاستر
شاعری
- لٹواکے گھر اس دشت مصیبت سے چلی ہوں
خالی ہوئی آغوش مری کوکھ جلی ہوں - اُجڑی تھی مری کوکھ موا تھا مرا جایا
اس آنچ نے تھا دل بھی کلیجہ بھی جلایا - کوکھ اجڑے تو اجڑے پہ نہ دنیا میں لٹے راج
سایہ ہے فقط آپ کا ان کے لیے معراج
محاورات
- اپنی کوکھ کا پوت نوشادر
- بڑ ہی جب کھیت کوکھائے تو رکھوالی کون کرے
- مانگ کوکھ سے ٹھنڈی رہنا
- مانگ کوکھ سے ٹھنڈی رہے
- کوکھ کی آنچ سہی جاتی ہے۔ پیڑو کی آنچ نہیں سہی جاتی
- کوکھ (اور) مانگ سے بھری پڑی (ٹھنڈی) رہے
- کوکھ آباد رہے
- کوکھ آنچ سے بھری پڑی رہے
- کوکھ اجڑ جانا
- کوکھ سے ٹھنڈی ہے