کٹائی کے معنی
کٹائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَٹا + ای }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٤ء کو "مفید الاجسام" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["فصل اٹھانے کا موسم","فصل کا کٹنا","فصل کاٹنے کے دن","فصل کٹنا (کٹنا ہونا کے ستھ)","فصل کٹنے کی اجرت","کٹوانے کی اجرت"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
کٹائی کے معنی
"سپاہیوں کی وردیوں کا کپڑا اور سلائی کٹائی بہت اچھی تھی۔" (١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا، ٣٦٣)
"چرخی کی کٹائی والے شیشے مذکورہ بالا آرائش تک محدود نہ تھے۔" (١٩٢٤ء، مسلمانوں کے فنون، عنیات اللہ، ٣٣٢)
"کٹائی شروع ہونا چاہیے فصل تیار ہے۔" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٨١)
جو کچھ پڑے کی کٹائی ڈھلائی میں حاضر قرار بر کف آزاد گان نگیر دمال (١٨٧٣ء، کلیات قدر، ٦٧)
"چھوٹی کٹائی کا ضماد بھی نکسیر کو بند کر دیتا ہے۔" (١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ١٧٧:٢)
کٹائی english meaning
the harvestingthe price paid for cutting the cropthe reaping
شاعری
- ہمیشہ میٹھی باتوں سے کٹائی اس نے گردن
چڑھایا پیار کے نیزے پہ اپنا سر خوشی سے - لالچ سیں کیمیا کی لڑکے نے پیچ کھایا
موتی کی جستجو میں ناک اپنی جا کٹائی
محاورات
- ات بھی مول نہ جارے بھائی جت ہوتی ہو مار کٹائی
- پرائے شگون کے لئے اپنی ناک کٹائی
- سنگت اچھی بیٹھئے کھائیے ناگر پان۔ کھوٹی سنگت بیٹھ کے کٹائیے ناک اور کان