کٹورا کے معنی

کٹورا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَٹو (واؤ مجہول) + را }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س کَٹَورا)","اکھرا پھول","بسا ہوا","پانی پینے کا تانبے یا پیتل کا جام","پورا کھلا ہوا پھول","پیالۂ فلزات","دھات کا پیالہ خصوصاً پیتل یا تانبے کا","کاسۂ مسی یاروئین","کھلا ہوا","کھلے ہوئے پھول یا آنکھ سے تشبیہہ دیتے ہیں"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : کَٹورے[کَٹو + (و مجہول) + رے]","جمع : کَٹورے[کَٹو (واؤ مجہول) + رے]","جمع غیر ندائی : کَٹوروں[کَٹو + (و مجہول) روں (و مجہول)]"]

کٹورا کے معنی

["١ - کاٹ لینے والا، کٹ کھنا۔","٢ - [ کنایۃ ] دہلی، آباد، خوب، بسا ہوا۔","٣ - [ کنایۃ ] کِھلا ہوا پھول۔"]

[" بوسے میں ہونٹھ عاشق کا کاٹ کھالے تیرا دہن مزے میں پر ہے پے ہے کٹورا (١٧١٨ء، دیوانِ آبرو، ٣)","\"یہ شہر تو آجکل کٹورا بن رہا ہے۔\" (١٩٢٩ء، نوراللغات، ٧٣٣:٣)"," صبا کے داغ جگر نے یہ گل کھلایا ہے کہ بن گیا ہے کٹورا گلاب کا پھاہا (١٨٥٤ء، غنچۂ آرزو، ٣١)"]

["١ - (کسی دھات، خصوصاً المونیم، تانبے، پیتل، چاندی یا سونے کا) چوڑے منہ اور پھیلے ہوئے پیندے والا پیالا۔"]

["\"وہ ایک کٹورا لائی اور اس میں پانی بھرا۔\" (١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ٢٣)"]

محاورات

  • اوچھے نے کٹورا پانی پایا پی پی پیٹ پھلایا
  • میٹھا ‌اور ‌بھر ‌کٹوری ‌(کھٹوتی ‌بھر ‌یا ‌کٹورا ‌بھر) ‌اچھی ‌چیز ‌اور ‌زیادہ
  • نام پر کٹورا پھرنا
  • ڈوبے کٹورا پٹے گھڑمال
  • کٹورا ‌پھرنا ‌چلنا ‌یا ‌دوڑنا
  • کٹورا بجنا (یا کھنکنا)
  • کٹورا بجنا ۔ بن رہنا
  • کٹورا پھرانا (یا دوڑانا)
  • کٹورا پھرانا چلانا یا دوڑانا

Related Words of "کٹورا":