کٹھن کے معنی

کٹھن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَٹِھن }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تکلیف دہ","دشوار گزار (راہ)","سخت منزل"]

اسم

صفت ذاتی, اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

کٹھن کے معنی

["١ - دشوار، مشکل، سخت، دشوارگزار۔","٢ - بے رحم، سنگ دِل، سخت۔"]

["\"شاید ہم اس کٹھن کام کے لیے موزوں نہیں ہیں۔\" (١٩٨٧ء، پلک پلک سمٹی رات، ٤٩)"," تجھ دل کٹھن فولاد ہے بیداد تجھ کوں داد ہے شیو یاں منے استاد ہے باتاں میں نادانی ہنوز (١٥٦٤ء، دیوان حسن شوقی، ١٥٩)"]

["١ - دشواری، آفت، سختی۔"]

["\"مہاراج ہم پر ایک ایسی کٹھن پڑی ہے کہ جس کی کچھ کہی نہیں جاتی۔\" (١٨٢٣ء، حیدری مختصر کہانیاں، ٢٤٤)"]

شاعری

  • کاٹ لینا ہر کٹھن منزل کا کچھ مشکل نہیں
    اک ذرا انسان میں چلنے کی ہمت چاہیئے
  • ہونہار ہے توں بھی خوش دن پو دن
    گھٹنہار تیرا ہے یو غم کٹھن
  • کچھ نہ سمجھی گئی کہن ان کی
    اب جدائی جو ہے کٹھن اُن کی
  • کٹھن ہے مجھکو یوسف کی جدائی
    کر واس درد کی میرے دوائی
  • تج یو منزل ہے کٹھن میں نا نبھوں گا کر نہ بوج
    جسم تے کوتا ہوں لیکن ہے مری ہمت طویل
  • پیو بن کٹھن اس حیف کا میں دن ٹلاؤں کس رویش
    گمتا نہیں ہے دل کہیں سو دل گماوں کس رویش
  • تج بن پیارے نیند ٹکہ نیناں میں منج آتی نہیں
    رینی اندھاری ہے کٹھن تج بن کٹی جاتی نہیں
  • سہج کو کٹھن بنا رکھا تھا
    سیدھ میں ٹیڑھ لگا رکھی تھی

محاورات

  • پیتم بسیں پہاڑ پر اور ہم جمنا کے تیر۔ اب کا ملنا کٹھن ہے کہ پاؤں پڑی زنجیر
  • جیم کناگت جی خوش کینا۔ کٹھن بنی جب وچھنا دینا
  • منزل کٹھن ہونا
  • کوک ‌کروں ‌تو ‌جگ ‌ہنسے ‌چپکے ‌لاگے ‌گھاؤ ‌ایسے ‌کٹھن ‌سینہ ‌کو ‌کے ‌بدکروں ‌اپاؤ
  • ہوں ‌سجنی ‌جانت ‌ناہیں ‌پیا ‌بچھڑن ‌کی ‌سار۔ ‌جیا ‌بچھڑن ‌سے ‌کٹھن ‌ہے ‌پیا ‌بچھڑن ‌کی ‌بار

Related Words of "کٹھن":