کڑوی کے معنی
کڑوی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَڑْ + وی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ صفت |کڑوا| کی تانیث ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور صفت ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کڑوا کی"]
اسم
صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : کَڑْوی[کَڑْ + وی]
کڑوی کے معنی
١ - تلخ، کسیلی، بکھٹی، بدمزہ۔
تھوڑی کڑوی ضرور ہے بابا اپنے غم کا مگر مداوا ہے (١٩٧٨ء، ابنِ انشا، دلِ وحشی، ٥٧)
٢ - ناگوار، ناپسند۔
"صبح ہوئی اور اس نے کائیں کائیں شروع کی، میٹھی نیند میں وہ آواز کیسی کڑوی لگتی ہے۔" (١٨٦٩ء، اردو کی ہلی کتاب، ١٢:٢)
کڑوی کے جملے اور مرکبات
کڑوی آگ, کڑوی تحریر
شاعری
- چیز کڑوی ہے‘ مگر دھوپ سے بچنے کے لئے
نیم کا پیڑ بھی آنگن میں لگالیتے ہیں - ہمیں اب زندگی ہے تلخ ان کی کڑوی باتوں سے
کسی دن زہر کھا لیجے یہی جی میں سمایا ہے - کبھو مجھ سے نہ کیا بیٹھ رسیلی باتیں
جو سنائی مجھے کڑوی ہی سنائی پیارے
محاورات
- بات کڑوی ہونا
- سچ بات کڑوی لگتی ہے