کڑیل

{ کڑ + یل }

تفصیلات

iپراکرت سے ماخوذ اسم صفت |کڑا| کی تخفیف |کڑ| کے بعد |یل| بطور لاحقۂ صفت لانے سے متشکل ہوا جو اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٦٦ء کو "جادۂ تسخیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

کڑیل کے معنی

["١ - طاقت ور، قدآور۔"]

[" اسی دھرتی پر آج شہر جمیل کتنی اونچی ہے کتنی کڑیل ہے (١٩٧٠ء، مرے خدا، مرے دل، ٦٤)"]

["١ - آگ کا بڑا ٹھیکرا۔"]

["\"سامنے کڑیل میں اُپلا دبا ہے اور اس طاقت میں تمباکو رکھا ہے۔\" (١٩٤٧ء، مضامینِ فرحت، ١٠٧:٢)"]