کڑیل کے معنی
کڑیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کڑ + یل }
تفصیلات
iپراکرت سے ماخوذ اسم صفت |کڑا| کی تخفیف |کڑ| کے بعد |یل| بطور لاحقۂ صفت لانے سے متشکل ہوا جو اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٦٦ء کو "جادۂ تسخیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آگ کا ٹھیکرا","دبلا پتلا","سوکھا ہوا","صاحبِ تن و توش","عظیم الجُثہ","مضبوط پٹھوں والا (جوان)","کشیدہ قامت"]
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
کڑیل کے معنی
[" اسی دھرتی پر آج شہر جمیل کتنی اونچی ہے کتنی کڑیل ہے (١٩٧٠ء، مرے خدا، مرے دل، ٦٤)"]
["\"سامنے کڑیل میں اُپلا دبا ہے اور اس طاقت میں تمباکو رکھا ہے۔\" (١٩٤٧ء، مضامینِ فرحت، ١٠٧:٢)"]
کڑیل english meaning
earthen
شاعری
- کڑیل جواں پسر کے نہ مرنے کا غم کیا
آنسو جو کوئی آنکھ میں آیا اسے پیا - آنکھ میں بھر لائے آنسو گو کہ صابر تھے حسین
کہا کے جب برچھی کا پھل کڑیل جواں مارا گیا