کھیر کے معنی

کھیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کھِیر }

تفصیلات

iگجراتی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے نیز سنسکرت میں اسکا مترادف |کشیر| بھی مستعمل ملتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں تحریراً استعمال ہوا۔, m["(پکانا پکنا کے ساتھ)","(س کشیر۔ دودھ)","ایک میٹھا کھانا جو دودھ اور چاولوں سے پکاتے ہیں","دودھ اور چاولوں کا پکا ہوا ایک قسم کا عمدہ کھانا جو دلئے کی مانند ہوتا ہے","شیر برنج","شیرِ برنج","مشٹان بھوجن"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

کھیر کے معنی

١ - ایک میٹھا کھانا جسے دودھ اور چاولوں سے مختلف طرح سے پکاتے ہیں، شیر برنج؛ فیرنی (کھانے کے بعد میٹھے کے طور پر مستعمل)۔

"اوّل درجہ کی کھیر میں چھٹانک بھر عمدہ قسم کے دردرے پیسے ہوئے چاول سیر بھر دودھ پاؤ بھر شکر پڑتی ہے۔" (١٩٨٣ء، لکھنؤ کی تہذیب، ١٦٩)

٢ - دودھ۔

"کھیر دودھ۔" (١٩٧١ء، جامع القواعد، ڈاکٹر ابوللیث صدیقی، ٥٢)

کھیر کے جملے اور مرکبات

کھیر بڑا, کھیر چٹائی

شاعری

  • سر دلی و سیویاں تھولی حلوا شیر
    او شیر خورما پوچہ ہوری او کھیر
  • نوش فرماتے ہو باتوں میں مزے سے اکثر
    ڈھینڈس اور کدو ہی اور کھیر چچینڈے کیلے
  • کوئی تو کر رہا ہے چھل پٹے
    کوئی چڑھاتا ہے کھیر کے چٹے
  • دیتا ہے ہم کو گالیاں اور پھاڑتا ہے چیر
    چھوڑے دہی نہ دودھ نہ ماکھن مہی نہ کھیر
  • کہ مجتا نہیں کج یو شد بیر تج
    جرو سے نہ امرت کی یو کھیر تج

محاورات

  • (کی) کھیر دلیا ہوجانا
  • آدمی سا پکھیرو کوئی نہیں
  • اپنا کے بیری بیڑی دوسرے کے کھیر پوڑی
  • اپنا کے بیڑی بیڑی دوسرے کے کھیر پوڑی
  • اردی اردوں کی بھلی اور رس کی اچھی کھیر۔ لاج جو رکھے پیوکی وہ بھی اچھی بیر
  • البیلی نے پکائی کھیر ۔ دودھ کی جگہ ڈالا نیر
  • البیلی نے پکائی کھیر دودھ کی جگہ ڈالا نیر
  • انسان کیا پکھیرو ہے
  • اوجڑ میں گوجرناچے ڈھاک دیکھ بیراگی کھیر دیکھ کے باہمن ناچے تن میں ہوگیا راجی
  • اور دنوں کھیر پوری پرب کے دن دانت نپوری

Related Words of "کھیر":