کھینچ کے معنی
کھینچ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَھینْچ (ی لین، نون مغنونہ) }
تفصیلات
١ - کشش، کھنچاؤ، تناؤ۔, m["آج کل اناج کی بڑی کھینچ ہے","کشش کھنچاؤ","کھنچا رہنا","کھینچنا کا"]
اسم
اسم نکرہ
کھینچ کے معنی
١ - کشش، کھنچاؤ، تناؤ۔
کھینچ کے جملے اور مرکبات
کھینچ تان, کھینچ تان کر
شاعری
- پانؤں دامن میں کھینچ لیں گے ہم
ہاتھ گر گوشہ فراغ لگا - شوق سے دیدار کے بھی آنکھوں میں کھینچ آیا جی
اس سمیں میں دیکھنے ہم کو بہت آیا کرو - تم تیغ جور کھینچ کے کیا سوچ میں گئے
مرنا ہی اپنا جی میں ہم آئے ہیں ٹھان کر - بچا کے سجدہ سے تم نے جو پاؤں کھینچ لئے
اسی نشاں پہ رکھ دے کوئی جبیں نہ کہیں - ثبوتِ حق کے لئے‘ مشتِ خاک بن جائوں
کشیدِ خوں کے عوض کھینچ لوں سمندر بھی - خونِ دل سے در و دیوار پہ خط کھینچ دیئے
ہم نے زنداں میں لکھیں اپنے چمن کی باتیں - ڈسے گی اب نہ مجھے شامِ غم کی تنہائی
نگاہوں میں تیری تصویر کھینچ لی میں نے - صحرا کے ڈر نے ہم کو نظر بند کردیا
دیواریں کھینچ دی گئیں ہر گھر کے آس پاس - آجاتا ہے خود کھینچ کر دل سینے سے پٹری پر
جب رات کی سرحد سے اک ریل گزرتی ہے - چپک گئے مرے تلووں سے پھول شیشے کے
زمانہ کھینچ رہا تھا برہنہ پامجھ کو
محاورات
- آپ کو آسمان پر کھینچنا
- آپ کو دور کھینچنا
- آپ کو فلک پر کھینچنا
- آپ کو کھینچنا
- آسمان پر دماغ کھینچنا
- آسمان پر سر کھینچنا
- آسمان پر قدم رکھنا۔ آسمان پر قدم کھینچنا
- آسمان کی طنابیں (زمین پر) کھینچ دینا یا لینا
- آغوش میں کھینچنا یا لینا
- آنکھوں میں سرمہ (کاجل) دینا۔ کھینچنا۔ کی تحریر دینا۔ گھلنا یا لگنا