داغ کے معنی
داغ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ داغ }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٢ء کو "دیوان عبداللہ قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["جلنے کا نشان","چاند کا نشان","چیچک کا نشان","زخم یا پھوڑے کا نشان","گرم کڑکڑاتا ہوا","نشان کیا ہوا","وہ نشان جو پھل پر پڑجائے","وہ نشان جو لوہے کو گرم کرکے کسی مرض کے لئے لگایا جائے","کسی عزیز کے مرنے کا غم","کلنک کا ٹیکا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : داغوں[دا + غوں (و مجہول)]
داغ کے معنی
"اسکرٹ پر چکنائی کے داغ تھے۔" (١٩٨٣ء، سفرِمینا، ٥١)
شگفتہ رہ مرے سینہ میں تا ابد اے داغ بہار اپنی دکھا گلشنِ ارم کی طرح (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام)
"میرا دوست بہت رویا تھا۔ میرے دل پر بھائی کے غم کا داغ نہیں تھا۔" (١٩٨٣ء، بے نام، ٨٤)
وہ رخسارے کہ جس سے ماہ کو داغ ہزاروں گل لٹائے بلبلِ باغ (١٨٦٢ء، طلسمِ شایاں، ١٥)
"بدنامی کا جو داغ ایک بار ہمارے ماتھوں پر لگ گیا ہے اسے نہیں دھو سکتے۔" (١٩٧٥ء، خاک نشیں، ٤٣)
"اکبر (مغل بادشاہض نے. ہر سپاہی کا حلیہ فوج کے کاغذات میں درج کرایا گھوڑوں پر سرکاری داغ ڈلوائے۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ٤٧:٣)
"سرخ رنگ کے ڈیرے کچہری بخشگیری اور دیوانی، داغ و تصحیح و خزانہ کے لیے تیار کر کے اپنے خیمے کے پاس کھڑے کیے جائیں۔" (١٩٠٦ء، حیاتِ ماہ لقا، ١٢)
"جو سوندھ پن اور داغ کا مزا ان کی کھیر میں آتا ہے کسی اور کے ہاں نہیں آتا۔" (١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٢٨)
"ایک کٹورے میں داغ ہوتا یعنی پیاز ڈال کر کڑکڑایا ہوا خالص گھی ایک رکابی میں ہر مرچیں، ہرا دھنیا، ادرک. ہوتا۔" (١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٥١)
داغ چیچک نہ اس اضراط سے تھے مکھڑے پر کِن نے گاڑی ہیں نگاہیں ترے رخسار کے بیچ (١٨١٠ء میر، کلیات، ٤١٤)
"خوبانیاں درمیانہ سائز کی ہونا چاہئیں اور ان پر گلے سڑے داغ. نہیں ہونے چاہئیں۔" (١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٤٤٣)
"پہلے میں خوبصورت تھا مگر اب دانوں اور داغوں سے بھرا چہرہ. سرخ ہو جاتا ہے۔" (١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، ٢٢اگست، ٤)
دل کے پُورب سے ابھرتا ہے جھلکتا ہوا داغ چاندنی شامِ غریباں میں سمود دیتا ہے (١٩٨٠ء، شہرِ سدا رنگ، ٢٨)
داغ کے مترادف
ٹیکا, زخم, گل, گہن, علامت, دھبا, کلنک, سیاہی, چرکا, غم, نقص, نشان, مارک[2]
الزام, بٹّہ, پھوڑا, چتی, حسد, خامی, دھبہ, رشک, رنج, زخم, سقم, صدمہ, عیب, غم, گُل, مہاسہ, نشان, نقص, ٹیکا, کمی
داغ کے جملے اور مرکبات
داغ الفت, داغ اندازی, داغ بندگی, داغ بیل, داغ جگر, داغ جمود, داغ جنوں, داغ خوردہ, داغ دار, داغ داغ, داغ دل, داغ دوز, داغ دہ, داغ ریا, داغ سودا, داغ غلامی, داغ فراق, داغ کاری, داغ لالہ, داغ محبت, داغ نامہ, داغ ندامت, داغ ہستی
داغ english meaning
blemish stigmaburncalamityinjurylossloss ; injurymarkscarshockspot
شاعری
- کئی دن سُلوک وداع کا‘ مرے درپے دل زار تھا
کبھو درد تھا‘ کبھو داغ تھا‘ کبھو زخم تھا‘ کبھو وار تھا - دل خستہ جو لہو ہوگیا‘ تو بھلا ہوا کہ کہاں تلک
کبھو‘ سوز سینہ سے داغ تھا‘ کبھو درد و غم سے فگار تھا - داغ ہوں رشکِ محبت سے کہ اتنا بے تاب
کس کی تسکیں کے لیے گھر سے تو باہر نکلا - نہ سوزِ دروں فصل گل میں چھیا!
سرو سینہ سے داغ نے گل کیا - دفتر داغ ہے جگر اس میں
کِسو دن یہ حساب نکلے گا - ایک دل کو ہزار داغ لگا!
اندرونے میں جیسے باغ لگا - شکر کر داغ دل کا اے غافل
کس کو دیتے ہیں دیدۂ بیدار - زخموں پہ زخم جھیلے داغوں پہ داغ کھائے
یک قطرہ خونِ دل نے کیا کیا ستم اُٹھائے - چنداے سپہر چھاتی ہماری جلا کرے
اب داغ کھاتے کھاتے کلیجے تو پک گئے - کب تلک داغ دکھاویگی اسیری مجھ کو
مرگئے ساتھ کے میرے تو گرفتارکئی
محاورات
- اناریا کو داغ لگانا
- اونٹ داغ ہوتے تھے مکڑ بھی داغ ہونے آئے۔ اونٹ داغے جاتے تھے مکوڑے نے بھی ٹانگ پھیلائی کہ مجھے داغو۔ اونٹ دغتے تھے مکڑی بھی دغنے آئی
- اونٹ داغے جاتے تھے مکڑ نے ٹانگ پھیلائی کہ مجھے بھی داغو / - دغتے تھے مکڑ بھی دغنے آئے
- توپ چلانا (یا داغنا)
- چاند کو بھی خدا نے داغ لگادیا ہے
- داغ تازہ ہونا
- داغ جگر کھلانا
- داغ لگ جانا یا لگنا
- داغ اٹھانا
- داغ بیل ڈالنا