کہکشاں کے معنی
کہکشاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَہ (فتح ک مجہول) + کَشاں }ستاروں کی سڑک
تفصیلات
١ - وہ لمبی سفیدی جو اندھیری رات میں سڑک کی مانند آسمان پر دور تک گئی ہوئی نظر آتی ہے وہ اصل میں بہت سے چھوٹے چھوٹے ستاروں کی قطار ہے کہکشاں اس وجہ سے نام رکھا گیا کہ اس کی شکل ایسی ہے کہ گویا کوئی گھاس گھسیٹتا ہوا چلا گیا ہے اور نشان پڑ گئے ہیں، آکاس گنگا۔, m["آسماں درہ","راہِ سفید","طولانی سفیدی جو اندھیری رات میں سڑک کی مانند آسمان پر دور تک گئی ہوئی نظر آتی ہے اور اصل میں بہت سے چھوٹے چھوٹے ستاروں کی قطار ہے","مجرّہ مسطبہ","وجہ سے نام رکھا گیا کہ جس طرح کوئی شخص گھانس ریتی میں باندھ کر کھینچتا ہوا دور تک لے جاتا اور اس سے زمین پر نشان پڑجاتے ہیں یہی صورت اس کی ہے","وہ سفیدی جو آسمان پر شمالاً جنوباً شام کو نظر آتی ہے۔ یہاں بہت سے ستارے ہیں جو دوری کی وجہ سے نظر نہیں آتے مگر سب کی روشنی مل کر ایک رستہ سا نظر آتا ہے","وہ طولانی سفیدی جو اندھیری رات میں سڑک کی مانند آسمان پر دور تک گئی ہوئی نظر آتی ہے اور اصل میں بہت سے چھوٹے چھوٹے ستاروں کی قطار ہے","کہکشاں اس وجہ سے نام رکھا گیا کہ جس طرح کوئی شخص گھانس ریتی میں باندھ کر کھینچتا ہوا دور تک لے جاتا اور اس سے زمین پر نشان پڑجاتے ہیں یہی صورت اس کی ہے"],
اسم
اسم نکرہ, اسم
اقسام اسم
- لڑکا
کہکشاں کے معنی
کہکشاں english meaning
GalaxyMilky Way. [P~ کاہ hay+ کشاں drawing]the lacteal linethe milky wayKehkashan
شاعری
- انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آسکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے - دمِ رخصت صبا ان نرگسی آنکھوں میں آنسو تھے
نمود صبح کے آنچل میں دیکھی کہکشاں میں نے - … کئی سال ہوگئے
خوابوں کی دیکھ بھال میں آنکھیں اُجڑ گئیں
تنہائیوں کی دُھوپ نے چہرے جلادیئے
لفظوں کے جوڑنے میں عبارت بکھر چلی
آئینے ڈھونڈنے میں کئی عکس کھوگئے
آئے نہ پھر وہ لوٹ کے‘ اِک بار جو گئے
ہر رہگزر میں بِھیڑ تھی لوگوں کی اِس قدر
اِک اجنبی سے شخص کے مانوس خدّوخال
ہاتھوں سے گر کے ٹوٹے ہُوئے آئنہ مثال
جیسے تمام چہروں میں تقسیم ہوگئے
اِک کہکشاں میں لاکھ ستارے سمو گئے
وہ دن‘ وہ رُت ‘ وہ وقت ‘ وہ موسم‘ وہ سرخُوشی
اے گردشِ حیات‘ اے رفتارِ ماہ و سال!
کیا جمع اس زمیں پہ نہیں ہوں گے پھر کبھی؟
جو ہم سَفر فراق کی دلدل میں کھوگئے
پتّے ج گر کے پیڑ سے‘ رستوں کے ہوگئے
کیا پھر کبھی نہ لوٹ کے آئے گی وہ بہار!
کیا پھر کبھی نہ آنکھ میں اُترے گی وہ دھنک!
جس کے وَفُورِ رنگ سے چَھلکی ہُوئی ہَوا
کرتی ہے آج تک
اِک زُلف میں سَجے ہُوئے پُھولوں کا انتظار!
لمحے‘ زمانِ ہجر کے ‘ پھیلے کچھ اِس طرح
ریگِ روانِ دشت کی تمثال ہوگئے
اس دشتِ پُرسراب میں بھٹکے ہیں اس قدر
نقشِ قدم تھے جتنے بھی‘ پامال ہوگئے
اب تو کہیں پہ ختم ہو رستہ گُمان کا!
شیشے میں دل کے سارے یقیں‘ بال ہوگئے
جس واقعے نے آنکھ سے چھینی تھی میری نیند
اُس واقعے کو اب تو کئی سال ہوگئے!! - کہکشاں سے پرے، آسماں سے پرے، رہگزارِ زمان و مکاں سے پرے
مجھ کو ہرحال میں ڈھونڈنا تھا اُسے، یہ زمیں کا سفر تو بہانہ ہوا - تری اک نگاہ کے فیض سے مری کشتِ حرف چمک اٹھے
مرا لفظ لفظ ہو کہکشاں مجھے ایک ایسی کتاب دے - کہکشاں کون سی، اُس حُسن کے حلقے میں نہیں!
ہاں چلاجائے، جہاں تک کوئی جاسکتا ہے - لیتے ہاتھ میں چندر کی آرسی
کارے مانگ جیوں کہکشاں سارکی - زہرا کے اختروں سےزمیں آسماں ہوئی
غازی جہاں چلے وہ زمیں کہکشاں ہوئی - نہ سمجھو اس کو کوئی خط کہکشاں دیکھو
چڑھ رہا ہے یہ گردوں تفنگ سینے پر - کہکشاں سے فلک پیر کو کہتے ہیں فقیر
لیجیو لیجیو جاتا ہے یہ تھیلی بردار