کیا ہے کے معنی
کیا ہے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَیا + ہے }
تفصیلات
١ - کیا چیز ہے، اصلاً کیا ہے۔, m["اور کیا چاہتا ہے","بے حقیقت ہے","بے وقعت ہے","نہیں ہے","کس بات کا ہے","کس چیز کا نام","کونسی بات ہے","کونسی چیز ہے","کیا بات یا معاملہ ہے","یہی ہے"]
اسم
حرف استفہام
کیا ہے کے معنی
١ - کیا چیز ہے، اصلاً کیا ہے۔
شاعری
- سرمہ کیا ہے وضع پئے چشم اہل قدس
احمد کی رہ گزار کی خاک اور دھول کا - لکھنا کہنا ترک ہوا تھا آپس میں تو مدت سے
اب جو قرار کیا ہے دل سے خط بھی گیا پیغام گیا - جوں برگ ہائے لالہ پریشان ہوگیا
مذکور کیا ہے اب جگرِ لخت لخت کا - جی میں کیا کیا ہے اپنے اے ہمدم
پر سخن تا بلب نہیں آتا!! - کیا ہے گر بدنامی و حالت تباہی بھی نہ ہو
عشق کیسا جس میں اتنی روسیاہی بھی نہ ہو - حرفِ غلط کو سُن کر درپے نہ خوں کے ہونا
جو کچھ کیا ہے میں نے پہلے اُسے سہی کر - تھی جب تلک جوانی رنج و تعب اُٹھائے
اب کیا ہے میر جی میں ترکِ ستمگری کر - اس فن کے پہلوانوں سے کشتی رہی ہے میر
بہتوں کو ہم نے زیر کیا ہے پچھاڑ کر - اپنا شعار پوچھو تو مہرباں وفا ہے
پر اُس کے جی میں ہم سے کیا جانیے کہ کیا ہے - شرمندہ ہوتے ہیں گہ خورشید و ماہ دونوں
خوبی نے مُنھ کی تیرے ظالم قراں کیا ہے
محاورات
- آدمی کیا ہے سرائچے کا بانس ہے
- ابھی کیا ہے
- اجارہ کیا ہے
- اور رونا ہی کیا ہے
- ایسا میٹھا کیا ہے
- بے فیض اگر یوسف ثانی ہے تو کیا ہے
- جو بندہ نوازی کرے جاں اس پہ فدا ہے۔ بے فیض اگر یوسف ثانی ہے تو کیا ہے
- جھوٹ بولنے میں رکھا کیا ہے
- چارہ کیا ہے
- چڑیل پر دل آجائے تو وہ بھی پری ہے۔ چڑیل پر دل آگیا تو پھر پری کیا ہے