کیڑے مکوڑے کے معنی
کیڑے مکوڑے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کی + ڑے + مَکو (و مجہول) + ڑے }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ دو اسما بالترتیب |کیڑے| اور |مکوڑے| کے ملنے سے مرکب ہوا جو اردو میں اپنے ماخذ معانی کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چھوٹے بڑے کیڑے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
اقسام اسم
- جمع : کیڑوں مکوڑوں[کی + ڑوں (و مجہول) + مکو (و مجہول) + ڑوں (و مجہول)]
کیڑے مکوڑے کے معنی
١ - چھوٹے چھوٹے کیڑے، حشرات الارض۔
"کیڑے مکوڑے (Insects)، کیڑے مکوڑوں کی تعداد آرتھرو پوڈا فائیلم کی تمام جماعتوں کے جانوروں سے زیادہ ہے۔" (١٩٨٥ء، حیاتیات، ١١٣)
٢ - باریک باریک، الٹے سیدھے الفاظ یا تحریر جو پڑھے نہ جا سکیں۔
"بچوں نے کوئلہ سے دیواروں پر لکیریں کھینچیں دروازوں پر پنسل سے کیڑے مکوڑے بنائے۔" (١٩٤٧ء، مضامین فرحت، ٨٦:٣)
کیڑے مکوڑے english meaning
(Plural) insects
شاعری
- ایک عجیب خیال
کسی پرواز کے دوران اگر
اِک نظر ڈالیں جو
کھڑکی سے اُدھر
دُور‘ تاحّدِ نگہ
ایک بے کیف سی یکسانی میں ڈوبے منظر
محوِ افسوس نظر آتے ہیں
کسی انجان سے نشے میں بھٹکتے بادل
اور پھر اُن کے تلے
بحر و بر‘ کوہ و بیابان و دَمن
جیسے مدہوش نظر آتے ہیں
شہر خاموش نظر آتے ہیں
شہر خاموش نطر آتے ہیں لیکن ان میں
سینکڑوں سڑکیں ہزاروں ہی گلی کُوچے ہیں
اور مکاں… ایک دُوجے سے جُڑے
ایسے محتاط کھڑے ہیں جیسے
ہاتھ چھُوٹا تو ابھی‘
گرکے ٹوٹیں گے‘ بکھر جائیں گے
اِس قدر دُور سے کُچھ کہنا ذرا مشکل ہے
اِن مکانوں میں‘ گلی کُوچوں‘ گُزر گاہوں میں
یہ جو کُچھ کیڑے مکوڑے سے نظر آتے ہیں
کہیں اِنساں تو نہیں!
وہی انساں… جو تکبّر کے صنم خانے میں
ناخُدا اور خُدا ‘ آپ ہی بن جاتا ہے
پاؤں اِس طرح سرفرشِ زمیں رکھتا ہے
وُہی خالق ہے ہر اک شے کا‘ وُہی داتا ہے
اِس سے اب کون کہے!
اے سرِخاکِ فنا رینگنے والے کیڑے!
یہ جو مَستی ہے تجھے ہستی کی
اپنی دہشت سے بھری بستی کی
اس بلندی سے کبھی آن کے دیکھے تو کھُلے
کیسی حالت ہے تری پستی کی!
اور پھر اُس کی طرف دیکھ کہ جو
ہے زمانوں کا‘ جہانوں کا خُدا
خالقِ اَرض و سما‘ حّئی و صمد
جس کے دروازے پہ رہتے ہیں کھڑے
مثلِ دربان‘ اَزل اور اَبد
جس کی رفعت کا ٹھکانہ ہے نہ حدّ
اور پھر سوچ اگر
وہ کبھی دیکھے تجھے!!!