گتا کے معنی

گتا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گَت + تا }

تفصیلات

iاصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٢٣ء کو "ہندوستان کی پولیٹیکل اکانومی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آمدنی کا ٹھیکہ","بیچنے مہیا کرنے وغیرہ کا پورا حق","زمین کا ٹھیکہ","وہ موٹا پٹھا جس سے کتابوں کی جلدیں باندھتے ہیں"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : گَتّے[گَت + تے]
  • جمع : گَتّے[گَت + تے]
  • جمع غیر ندائی : گَتّوں[گَت + توں (و مجہول)]

گتا کے معنی

١ - کاغذ کا موٹا پٹھا جس سے خصوصاً کتابوں کی جلدیں باندھتے ہیں۔

"وہ کسی دوست کے گتے کی چھری بھونک دے گا بہ شرطے کہ اسے یہ معلوم ہو کہ یہ چھری گتے کی ہے۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ٦٤)

محاورات

  • آپ میاں منگتا (یا ننگے) باہر کھڑے درویش
  • آپ میاں منگتا (یاننگے) باہر کھڑے درویش
  • آگ (لگا۔ لگتا) لگنتا جھونپڑا جو نکلے سولے۔ آگ لگے جھونپڑے جو نکلے سو لابھ
  • ابھی رو رو کے روٹی مانگتا (ابھی مانگتی) ہے
  • اپنے گھر میں آتا کسے برا لگتا ہے
  • اگتاہی رواندا ہوگیا
  • ان کا کاٹا (مارا) پانی نہیں مانگتا
  • اونٹ ‌جب ‌بھاگتا ‌ہے ‌تو ‌پچھم ‌کو ‌یا ‌مکہ ‌کو
  • اونٹ ‌مکے ‌ہی ‌کو ‌بھاگتا ‌ہے
  • اونٹ جب بھاگتا ہے تو پچھم کو

Related Words of "گتا":