پچھتاوا کے معنی
پچھتاوا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَچھ + تا + وا }
تفصیلات
iہندی سے ماخوذ مصدر |پچتانا| کا متبادل املا |پچھتانا| سے علامت مصدر ہٹا کر |وا| بطور لاحقہ کیفیت بڑھانے سے |پچھتاوا| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : پَچْھتاوے[پَچھ + تا + وے]
پچھتاوا کے معنی
١ - شرمندگی، افسوس،
"کچھ اس بات کا پچھتاوا نہ آئے گا کہ باپ کا حق الخدمت ادا نہ ہو سکا۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٢٣)
محاورات
- رکھ پچھتاوا کچھ نہیں بیچ پچھتاوا اچھا