گریزاں کے معنی
گریزاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُرے + زاں }
تفصیلات
iفارسی زبان کے مصدر |گریختن| کا حالیہ ناتمام |گریزاں| اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھاگتا ہوا","بھاگنے والا","وحشت گیر"]
گریختن گُریزاں
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
گریزاں کے معنی
١ - بھاگنے پر آمادہ، بھاگتا ہوا۔
ایک اک کرکے پلٹ آئے گریزاں لمحے ایک اک کرکے ہوئے سارے ستارے روشن (١٩٦٥ء، ایک خواب اور، ١٥١)
٢ - متنفر، مجتنب، محترز۔
"اس موضوع کو زیر بحث لانے سے گریزاں رہا ہے۔" (١٩٨٧ء، آجاؤ افریفہ، ٧٧)
گریزاں کے مترادف
مفرور
بھگوڑا, فراری, گریزندہ, متنفر, مجتنب, محتزز, مفرور, نفور
گریزاں english meaning
escapingescaping [P ~ گریختن run away]fleeingfugitive
شاعری
- اُجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتنے بی پڑھا کر - میں کوئی اور نہیں عکس نما ہوں تیرا
تُو مرے سامنے آنے سے گریزاں کیوں ہے - اندھیری شب ہے‘ گریزاں ہے ذات سے سایہ
کوئی چراغ جلاؤ کہ رات کٹ جائے - تم پکارو تو بھلا‘ پاؤں کہاں رکتے ہیں
منزلِ عشق سے میں لاکھ گریزاں ہی سہی - جیسے ساحل سے چُھڑا لیتی ہیں موجیں دامن
کتنا سادہ ہے تیرا مجھ سے گریزاں ہونا - یہ اندھیرے تو سمٹ جائینگے اک دن اے دوست
یاد آئے گا تجھے مجھ سے گریزاں ہونا - ہر قدم گریزاں تھا، ہر نظر میں وحشت تھی
مصلحت پرستوں کی رہبری قیامت تھی - اس قدر جوش جنوں ہوتا ہے اے ناسخ مجھے
آپ اپنے سےمیں ہوتا ہوں گریزاں ہر برس - مجھ مییں اس میں ربط ہے گویا برنگ بودگل
وہ رہنا آغوش میں لیکن گریزاں ہی رہا - جو لڑائی سے گریزاں تھے وہ بالجبر بڑھے
موت سے ڈر کے جھجکتے تھے سوے قبر بڑھے