گستاخی کے معنی
گستاخی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُس + تا + خی }
تفصیلات
iفارسی زبان میں صفت |گستاخ| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے اسم |گستاخی| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بد اخلاقی","بد تہذیبی","بد لحاضی","بد میزی","بے ادبی","بے شرمی","بے مروّتی","تحقیر (کرنا ہونا کے ساتھ)","دریدہ دہنی"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : گُسْتاخِیاں[گُس + تا + خِیاں]
- جمع غیر ندائی : گُسْتاخِیوں[گُس + تا + خِیوں (و مجہول)]
گستاخی کے معنی
"باربار کہتے ان کے حضور کسی گستاخی کا تصور کروں تو انسان کے نطفے سے نہیں۔" (١٩٨٩ء، جنہیں میں نے دیکھا، ١٥٦)
گستاخی کے مترادف
زبان درازی, شرارت
اہانت, بیباکی, بیحیائی, تحقیر, حقارت, دنگا, شرارت, شوخی, ناشائستگی, ڈھٹائی
گستاخی english meaning
Presumptionarroganceinsolenceaudacityassurancesaucinessrudeness; contempt (of court); cruelty
شاعری
- آج کل کاہے کو بتلاتے ہو گستاخی معاف
راستی یہ ہے کہ وعدے ہیں تمہارے سب خلاف - دیکھ کر گستاخی پروانہ شرماتی ہے شمع
تھوڑی تھوڑی کیسی محفل میں ہوئی جاتی ہے شمع - نہیں مطبوع ان کو اختلاط شمع و پروانہ
یہ گستاخی سر محفل خلاف آداب محفل ہے - غیر کو یارب‘ وہ کیونکر منع گستاخی کرے؟
گر حیا بھی اس کو آتی ہے‘ تو شرما جائے ہے - عشق بولا گو مجھے آئی نہیں لاف و گزاف
لیکن اب میری زباں کھلتی ہے گستاخی معاف - ہیں آج کیوں ذلیل کہ کل تک نہ تھی پسند
گستاخی فرشتہ ہماری جناب میں - شوخی اُس خوباں کی گستاخی میں بدل جائے ہے
بحدیکہ بُلانے پر بھی وہ ظالم آنے نہ پائے ہے - شوخی اُس خوباں کی گستاخی میں بدل جائے ہے
بحدیکہ بُلانے پر بھی وہ سنگدل نہ آ پائے ہے
محاورات
- گستاخی معاف
- گستاخی کرنا