گل تر کے معنی
گل تر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُل + تَر }
تفصیلات
١ - (لفظاً) تازہ پھول؛ (مجازاً) خوبصورت چہرے والا؛ مراد: معشوق، حسین شخص۔, m["تازہ پھول","حسین شخص","حسینوں کا چہرہ","خوبصورت چہرہ"]
اسم
صفت ذاتی
گل تر کے معنی
١ - (لفظاً) تازہ پھول؛ (مجازاً) خوبصورت چہرے والا؛ مراد: معشوق، حسین شخص۔
شاعری
- یہ چال سبک باد سحر کو نہیں معلوم
ہررگ میں در آیا گل تر کو نہیں معلوم - رکھیں تا عود کو آتش میں اور آتش کو محمر میں
گل تر تا ہو گلداں میں ترے ہوتا گل تر میں - کس کا پیغام سناتی ہے مجھے موج نسیم
باد کس کی لیے بوئے گل تر آئی ہے - بڑھادی رونق گلشن ٹپک کے آنکھوں سے
نچوڑ ہے گل تر کا مرا لہو کیا ہے - اے رشک چمن سینت اسے میں نے کہوں گا
برگ گل تر تیرے کف پا کو بنایا
محاورات
- گل تراشنا