گلاب کے معنی
گلاب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُلاب }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک خوشبودار پھول جو اصل میں گلابی رنگ کا تھا مگر آج کل سوائے نیلے یا سیاہ کے اور ہر رنگ کا ہوتا ہے","ایک خوشبودار گلابی رنگ کے پھول اور اس کے درخت کا نام","چہرے کی رنگت کو گلاب سے تشبیہ دیتے ہیں","عرقِ گل","عرق گلاب","گل احمر","گل سرخ","گُلِ سُرخ","گلاب کے پھولوں کا عرق","مزاجاً اوّل درجہ میں بارد دوم میں یا بس نافع خفقان وغشی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : گُلابوں[گُلا + بوں (و مجہول)]
گلاب کے معنی
"اس گلاب میں خوشبو نہیں تھی جو دوسرے گلاب میں ہوتی ہے۔" (١٩٨٨ء، نشیب، ١٤٩)
گلاب جیسے وہ عارض نظر میں کیا آئے ہماری آنکھوں سے اب تک گلاب ٹپکے ہے (١٩٨٩ء، دو آہنگ، ١٠٩)
گلاب کے جملے اور مرکبات
گلاب باڑی, گلاب پاش, گلاب پاشی, گلاب پانی, گلاب پھل, گلاب جامن, گلاب چشم, گلاب خانہ, گلاب دان, گلاب گر, گلاب نما, گلاب نیر
گلاب english meaning
Rose-water; a (red) rose
شاعری
- عرق اس کے بھی مونہہ کا بو کیجو
گر کبھو یہ گلاب نکلے گا!!! - میر ان نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے
نازکی اس کے لب کی کیا کہیئے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے - نازکی اس کے لب کی کیا کہیئے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے - نازکی اس کے لب کی کیا کہئے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے - اُس کا اظہارِ محبّت بھی تھا کتنا دل نشیں
رکھ گیا سوتے میں اک دن میرے ہونٹوں پر گلاب - بنا گلاب تو کانٹے چبھا گیا اک شخص
ہُوا چراغ تو گھر ہی جلا گیا اک شخص - دل کو گلاب رُت میں بھی کِھلنے نہیں دیا
لوگوں نے تجھ سے اب کے بھی ملنے نہیں دیا - سنو کہ اب ہم گلاب دیں گے‘ گلاب لیں گے
محبّتوں میں کوئی خسارہ نہیں چلے گا - نکل گلاب کی مُٹھی سے اور خوشبو بن
میں بھاگتا ہوں ترے پیچھے اورتُو جگنو بن - نام کیا دوں میں ایسے موسم کو
اب کے شاخوں پہ آئے خشک گلاب
محاورات
- آنکھ گلابی ہونا
- آنکھوں کے پردے گلابی ہونا
- آنکھیں گلابی ہونا
- ایک دن کا مہمان گلاب کا پھول دو دن کا مہمان کنول کا پھول تیسرے دن کا مہمان گھر کیوں گیا بھول
- ایک دن کا مہمان گلاب کا پھول، دوسرے دن کا مہمان کنول کا پھول تیسرے دن کا مہمان گھر گیا بھول
- پینے کو پانی نہیں چھڑکنے کو گلاب
- جن دیکھے کسم گئے سو بیت بہا۔ اب آلی رہی گلاب میں اپت کٹیلی ڈار
- گلاب سے کلی کرنا
- منہ کوئلا سا کالا نام بی گلاب، منہ کھائے آنکھ لجائے