گلزار کے معنی
گلزار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
باغ
تفصیلات
m["ایک راگ کا نام","پھولوں کی کیاری","تختہ گل","خوب آباد"], ,
اسم
اسم
اقسام اسم
- لڑکا
- لڑکی
گلزار کے معنی
گلزار اسلام، گلزار اکبر
گلزار فاطمہ، گلزار فردوس
گلزار english meaning
Gulzar
شاعری
- نہ ہو کیوں غیرت گلزار وہ کوچہ خدا جانے
لہو اُس خاک پر کن کن عزیزوں کا گرا ہوگا - گئے جس بزم میں روشن چراغ حسن سے کردی
بہار تازہ آئی‘ تم اگر گلزار میں آئے - پروین کے ’’گِیتو‘‘ کے لیے ایک نظم
ہاں مری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے!
بُجھ گئیں آج وہ آنکھیں کہ جہاں
تیرے سپنوں کے سِوا کُچھ بھی نہ رکھا اُس نے‘
کِتنے خوابوں سے‘ سرابوں سے الُجھ کر گُزری
تب کہیں تجھ کو‘ ترے پیار کو پایا اُس نے
تو وہ ‘‘خُوشبو‘‘تھا کہ جس کی خاطر
اُس نے اِس باغ کی ہر چیز سے ’’انکار‘‘ کیا
دشتِ ’’صد برگ‘‘ میں وہ خُود سے رہی محوِ کلام
اپنے رنگوں سے تری راہ کو گلزار کیا
اے مِری بہن کے ہر خواب کی منزل ’’گِیتو‘‘
رونقِ ’’ماہِ تمام‘‘
سوگیا آج وہ اِک ذہن بھی مٹی کے تلے
جس کی آواز میں مہتاب سفر کرتے تھے
شاعری جس کی اثاثہ تھی جواں جذبوں کا
جس کی توصیف سبھی اہلِ ہُنر کرتے تھے
ہاں مِری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے
وہ جِسے قبر کی مٹّی میں دبا آئے ہیں
وہ تری ماں ہی نہ تھی
پُورے اِک عہد کا اعزاز تھی وہ
جِس کے لہجے سے مہکتا تھا یہ منظر سارا
ایسی آواز تھی وہ
کِس کو معلوم تھا ’’خوشبو‘‘ کی سَفر میں جس کو
مسئلہ پُھول کا بے چین کیے رکھتا ہے
اپنے دامن میں لیے
کُو بَکُو پھیلتی اِک بات شناسائی کی
اِس نمائش گہ ہستی سے گُزر جائے گی
دیکھتے دیکھتے مٹی مین اُتر جائے گی
ایسے چُپ چاپ بِکھر جائے گی - دل میں خوشبو کی طرح پھرتی ہیں یادیں، امجد
ہم نے اس دشت کو گلزار بنا رکھا ہے - آتش نفس ہوا ہے گلزار کی ہمارے
بجل گری ہے غنچے جب مسکرادیے ہیں - یا خدا زیست میں فردوس کا گلزار دکھا
آستان شہدا کا مجھے دیدار دکھا - تبخال ہے رخسار میں یا ہے بھنورہ گلزار میں
یا مصر کے بازار میں زنگی کھڑا زنگبار کا - تجھ حسن کے گلزار میں بالا سرو سوں راست ہے
تیری کمر کا زرکمر دستا ہے آلے سوں نفس - باغ میں اس شوخ سبزہ رنگ نے رکھا جو پاؤں
اڑ گئے ہاتھوں کے طوطے بلبل گلزار کے - گلزار جہاں میں یہ دعاہے کہ عدو سے
آنکھیں نہ جھکیں نرگس بیمار کی صورت
محاورات
- جتنی میاں کی لمبی داڑھی اتنے گاؤں گلزار
- ذوق گل چیدن اگر داری بہ گلزارے برو
- گلزار (بنا ہوا) ہے