گم گشتہ کے معنی
گم گشتہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُم + گَش + تَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ صفت |گم| کے ساتھ فارسی مصدر |گشتن| سے اسم صفت |گشتہ| لگانے سے مرکب |گم گشتہ| بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٧٣ء کو "دیوان سلطان" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["گم شدہ"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
گم گشتہ کے معنی
١ - کھویا ہوا، بھٹکا ہوا، راستہ بھولا ہوا۔
"اس بلیک آؤٹ میں وہ آنکھوں کے گم گشتہ گہر کو ڈھونڈ رہے ہیں۔" (١٩٨٨ء، آج بازار میں پابہ جولاں چلو، ٨٤)
شاعری
- بہت دھندلے سہی شیشے سرِ بزمِ وفا امجد
مگر اک بار وہ گم گشتہ چہرے، دیکھ تو آئیں - محنت نہ کھینچ دو دل گم گشتہ کے لیے
ہم اس گلی کی خاک صباچھانتے ہیں آب - انتظار قاصد گم گشتہ نے مارا نصیر
کس طرح اڑ جائیے کوچے میں اس کے پر لگا - دل گم گشتہ کی کل ہم نے اپنے قال دیکھی تھی
کریں اب کس پہ تہمت نام اس میں آپ کا نکلا - پھر ترے کوچہ کو جاتا ہے خیال
دل گم گشتہ مگر یاد آیا - وہ تو گم گشتہ پیدا نہےں
یاں تسلی یہ دل شیدا نہیں - خدا کو مان اپنی راہ لے کعبے کو جا مومن
صنم خانے میں کیا لیوے گا اے گم گشتہ رہ رہ کر