گناہوں کے معنی
گناہوں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُنا + ہوں (و مجہول) }
تفصیلات
١ - گناہ کی جمع نیز مغیرہ حالت، تراکیب میں مستعمل۔, m[]
اسم
اسم نکرہ
گناہوں کے معنی
١ - گناہ کی جمع نیز مغیرہ حالت، تراکیب میں مستعمل۔
شاعری
- حساب کاہے کا روز شمار میں مجھ سے
شمار ہی نہیں ہے کچھ مرے گناہوں کا - عدل و انصاف فقط حشر پر موقوف نہیں
زندگی خود ہی گناہوں کی سزا ہوتی ہے - سب گناہوں کا اقرار کرنے لگیں
اس قدر خوب صورت سزائیں نہ دے - گناہوں کا تیرا جتنا ہے بوجھ اور بھار اترے گا
اسی کلمے کی دولت سے میاں تو پار اترے گا - گناہوں کا ترا جتنا ہے بوجھ اور بھار اترے گا
اسی کلمہ کی دولت سے میاں تو پار اترے گا - ناصح اس دیوانہ آشفتہ موسے مت الجھ
سرپہ کیوں لیتا ہے ناحق بے گناہوں کا وبال - فائز شیداسوں کراے جان ملاپ
بے گناہوں کا عبث لیتا ہے پاپ - شمیم روز گناہوں میں ہم ہیں آلودہ
مگر کریم ہے پھر مہرباں پدر کی طرح - رونا روز شمار کا مجھ کو آٹھ پہر اب رہتا ہے
یعنی میری گناہوں کو کچھ حصر و حد و حساب نہیں - جو لوگ ہیں باکی انھیں دوزخ سے نہیں باک
منہ اشکوں سے دھویا تو گناہوں سے ہوئے پاک
محاورات
- انسان گناہوں کا پتلا ہے
- سر پر گناہ (گناہوں) کا بار (بوجھ) لے جانا