گومگو کے معنی

گومگو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گو (و مجہول) + مَگو (و مجہول) }

تفصیلات

١ - (کہنے اور نہ کہنے کے سلسلے میں) تذبذب اور ڈھکڑ پکڑ، کسی بات کے کہنے نہ کہنے کی حالت، کہنے میں پس پیش و یا وسوسہ، شک شبہ، تذبذب، پس و پیش، کشمکش۔, m["پس و پیش","چھپ کر","در پردہ","شک و شبہ","نہ کہنے کے قابل"]

اسم

اسم نکرہ

گومگو کے معنی

١ - (کہنے اور نہ کہنے کے سلسلے میں) تذبذب اور ڈھکڑ پکڑ، کسی بات کے کہنے نہ کہنے کی حالت، کہنے میں پس پیش و یا وسوسہ، شک شبہ، تذبذب، پس و پیش، کشمکش۔

شاعری

  • سنتے نہیں کہے جو نہ کہیئے تو دم رُکے
    کچھ پوچھیے نہ قصہ ہمارا ہے گومگو
  • ادب ہے اور یہی کشمکش تو کیا کیجے
    حیا ہے اور یہی گومگو تو کیونکر ہو
  • گھلتا نہیں یہ عقدہ نہایت گو تنگ ہو
    تیرے دہن کو کہتے ہیں سب سیر گومگو
  • بہتوں نے چاہا گہے پہ کوئی نہ کہہ سکا
    احوال عاشقی کا مری گومگو رہا
  • ہے کون جو رنج مرگ سہنے کا نہیں
    احوال یہ گومگو ہے کہنے کا نہیں
  • مری مے خواریاں ہیں گومگو میں
    مرا پینا بھی اک راز نہاں ہے
  • ادب ہے اور یہی کشمکش تو کیا کیجیے
    حیا ہے اور یہی گومگو تو کیوں کر ہو
  • اس کو میں ظالم کہوں یا بد معاش اس کو کہوں
    گومگو کی بات ہے اکبر برا کس کو کہوں
  • کھلتا نہیں یہ عقدہ نہایت گو تنگ ہو
    تیرے دہن کو کہتے ہیں سب سر گومگو
  • سنے نہ کسو کی نہ اپنی کہے
    بیاں اس کا کچھ گومگو ہی رہے