گھائل کے معنی

گھائل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گھا + اِل }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |گھات| اور |ال| سے ماخوذ |گھائل| اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٩٧ء کو "دیوانِ ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["زخم خوردہ","زخم رسیدہ","عشق کا مارا","کشتہ عشق"]

گھات+ال گھائِل

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

گھائل کے معنی

١ - زخمی، مجروح، زخم رسیدہ۔

"ثاقب دونوں گھائل آدمیوں کی طرف دیکھ رہا تھا۔" (١٩٨٨ء، نشیب، ٣٩٤)

٢ - [ مجازا ] عشق کا مارا، دل فگار۔

 ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا نہ تھا میں اس قدر گھائل کسی کا (١٧٣٩ء، کلیات سراج، ١٥١)

٣ - [ مجازا ] فریفتہ، دل دادہ۔

"میں ان کی باتوں اور ان کی تحریوں کا گھائل تھا۔" (١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ٤١)

٤ - ایک قسم کا کنکوا جو خون کی طرح سرخ ہوتا ہے۔

 دم بدم پڑتی ہے اے ناسخ جو شمشیر نگاہ جو پتنگا اس نے اڑایا بس وہ گھائل ہو گیا (١٨٣٨ء، ناسخ، (نوراللغات))

گھائل کے مترادف

خستہ, فگار, مجروح, زخمی

الجرح, بسمل, پھٹیل, خراشیدہ, خستہ, دلفگار, زخمی, فگار, مجازاً, مجروح, مُجروح, نگار

گھائل english meaning

wounded; stricken; smitten (with love)

شاعری

  • بُوئے خوں آتی ہے باد صبحگاہی سے مجھے
    نکلی ہے بیدرد شاید ہو کسو گھائل کے پاس
  • بوے خوں بھک بھک دماغوں میں چلی آتی ہے کچھ
    نکلی ہے ہوکر صبا شاید کسو گھائل کے پاس
  • گھائل جو عشق کے ہیں یہ کہتے ہیں برملا
    ہے دل میں خوب شوق بڑھانا پتنگ کا
  • لڑ گئیں آنکھیں اٹھائی دل نے چوٹ
    یہ تماشائی عبث گھائل ہوا
  • دیکھا کہ تڑپتا ہے پسر صورت بسمل
    چھاتی بھی ہے زخمی جگر و دل بھی ہے گھائل
  • کبھی ترچھی نظروں سے گھائل کیا
    کبھی میٹھی نظروں سے مائل کیا
  • یہ شب نگاہ کے گھائل پہ سخت بھاری ہے
    سنا ہے چارہ گروں سے کہ زخم کاری ہے

محاورات

  • اونٹ ‌گھوڑا ‌بھس ‌گھائل ‌گدھا ‌پوچھے ‌کتنا ‌پانی
  • تیغ ابرو کا گھائل ہونا
  • جوں جوں باؤ بہے پروائی توں توں ائی دکھ گھائل پائی
  • گھائل کر دینا یا کرنا
  • گھائل کرنا
  • گھائل کی گت گھائل ہی جانے
  • گھائل ہو جانا یا ہونا

Related Words of "گھائل":