گھبرانا کے معنی
گھبرانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گَھب + را + نا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان میں |گہور| سے ماخوذ |گھبرانا| اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل مستعمل ہے۔ ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اچاٹ ہونا","بھچک رہنا","بے اوسان کر دینا","بے کیف ہونا","خفقان ہونا یا اچھلنا","سٹ پٹا جانا","عاجز یا بیچارہ ہونا","گھبرا دینا یا لینا (متعدی) حواس باختہ ہو جانا","مضطر ہونا","ہکا بکا ہونا"]
گہور گَھبْرانا
اسم
فعل لازم, فعل متعدی
گھبرانا کے معنی
["\"رینا خواہ مخواہ ہی گھبرانے لگی۔\" (١٩٨٥ء، کچھ دیر پہلے نیند سے، ٧٠)","\"شاہی دربار میں اپنی نوکروں جیسی حیثیت سے گھبرا کر پشکن نے احتیاط کا دامن چھوڑ دیا۔\" (١٩٩٢ء، صحیفہ، لاہور، اپریل، جون، ٦٧)"]
[" مجھ کو گھبرانے میں کچھ ان کو مزا آتا ہے ریل کا وقت نہیں ہے کہ رہا جاتا ہے (١٩٥٨ء، تارپیراہن، ١٩٥)"]
گھبرانا کے مترادف
رمیدہ
بولانا, بوکھلانا, بیقرار, تلملانا, ڈرانا, ہربڑانا, ہڑبڑانا
شاعری
- دم دلاسے سے اوسکو یاں لانا
کچھ نہ اس خستہ جاں کو گھبرانا - گھبرانا جو یاد آیا ترا ہو کے ہم آغوش
گھبرانے لگا سینے میں دم اور زیادہ