گھٹ کے معنی
گھٹ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُھٹ }
تفصیلات
١ - گھٹنا کا امر، تراکیب میں مستعمل۔, m["مَلنا","گٹھا ہوا","گھاٹ کا مخفف","گھٹنا سے","گھٹنا کا","گُھٹنا کا","مضبوط بدن"]
اسم
اسم نکرہ
گھٹ کے معنی
١ - گھٹنا کا امر، تراکیب میں مستعمل۔
گھٹ کے جملے اور مرکبات
گھٹ کر, گھٹ گھٹ کر, گھٹ گھٹی
شاعری
- کتے کو چپ کتی ہوں میں ولے یوں جی میں گھٹ گئی ہوں
نزیک ہوہاسمی کے مل میں آٹھوں پھار بیٹھوں گی - اکیلی رات کوں آکر انے ملناچ گھٹ کئے ہے
سیدھی ہو ہاشمی تجھ سوں جو کوئی دھن لڑکے آڑی ہے - اور ایک طرف دل لینے کو محبوب بھویوں کے لڑکے
ہر آن گھڑی گت بھرتے ہوں کچھ گھٹ گھٹ کے کچھ بڑھ بڑھ کے - جب یہ بڑھے لہو تن اعدا کا گھٹ گیا
باقی تھا جو حساب وہ لاشوں سے پٹ گیا - یہ یکتائی، یہ یک رنگی، تس اوپر یہ قیامت ہے
نہ کم ہونا نہ بڑھنا اور ہزاروں گھٹ میں بٹ جانا - تمہارے حسن نے ہر دانوں میں اسے جینا
ہزار طرح سے گھٹ بڑھ کے بازی ہارا چاند - جب سوں دیکھا ہوں زلف کی میں لٹ
یاد میں اس کی تن گیا ہے گھٹ - بھرے ہوئے تھے ہوا میں جو لوگ نخوت سے
یہ رشک سے ہوئے لاغر کہ گھٹ گیا تن و توش - میرے بلانے سے ترا کوچھ گھٹ نہ جاوے گا
پر عاشقاں میں میری بدائی ہو جاوے گی - جو چرخ عالی قدر کا شمس الضحا بدر الدجا
اوتجھ بھواں کے دور میں جوں ماہ نوگھٹ گھٹ ہوا
محاورات
- آگے جاتے گھٹنے ٹوٹیں پیچھے دیکھتے آنکھیں پھوٹیں
- آم کے آم گھٹلیوں کے دام
- اب گھونگھٹ کیسا
- اپنا گھٹنا کھولیے اور آپ ہی مریے لاج / لاجوں مریے
- اپنا لہو اپے (- آپی) گھٹنا
- اپنے گھٹنے کھولو آپ ہی لاجوں مرو
- ادم سے دلدر گھٹے
- اوگھٹ چلے نہ چوپٹ گرے
- اونٹن کو کن چھپر چھائے۔ گج کا مرگھٹ کمر بنائے
- بڑھا (بڑھیں) تو امیر گھٹا (گھٹیں) تو فقیر۔ مرا (مریں) تو پیر