ہونٹ کے معنی

ہونٹ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ ہونْٹ (ن غنہ + و مجہول) }

تفصیلات

١ - لب، منہ کے باہر کا اوپر اور نیچے کا حصہ، کنارہ دہن, m["منہ کے باہر کا اوپر اور نیچے کا حصہ","کنارئہ دہن"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : ہونْٹوں[ہوں (و مجہول) + ٹوں (ومجہول)]

ہونٹ کے معنی

١ - لب، منہ کے باہر کا اوپر اور نیچے کا حصہ، کنارہ دہن

ہونٹ کے مترادف

لب

لب

ہونٹ english meaning

the lip

شاعری

  • طلب جو ہو بھی تو ہم ہونٹ بند رکھتے ہیں
    کہ ہم انا کا عَلم سربلند رکھتے ہیں
  • پُھوٹیں گے اَب نہ ہونٹ کی ڈالی پہ کیا گلاب!
    آئے گی اب نہ لَوٹ کے آنکھوں میں کیا‘ وہ نیند!
  • مرے ہم سفر‘ تجھے کیا خبر!
    یہ جو وقت ہے کسی دُھوپ چھاؤں کے کھیل سا
    اِسے دیکھتے‘ اِسے جھیلتے
    مِری آنکھ گرد سے اَٹ گئی
    مِرے خواب ریت میں کھوگئے
    مِرے ہاتھ برف سے ہوگئے
    مِرے بے خبر‘ ترے نام پر
    وہ جو پُھول کھلتے تھے ہونٹ پر
    وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر‘
    وہ نہیں رہے
    وہ نہیں رہے کہ جو ایک ربط تھا درمیاں وہ بکھر گیا
    وہ ہَوا چلی
    کسی شام ایسی ہَوا چلی
    کہ جو برگ تھے سرِ شاخِ جاں‘ وہ گرادیئے
    وہ جو حرف درج تھے ریت پر‘ وہ اُڑا دیئے
    وہ جو راستوں کا یقین تھے
    وہ جو منزلوں کے امین تھے
    وہ نشانِ پا بھی مِٹا دیئے!
    مرے ہم سفر‘ ہے وہی سفر
    مگر ایک موڑ کے فرق سے
    ترے ہاتھ سے مرے ہاتھ تک
    وہ جو ہاتھ بھر کا تھا فاصلہ
    کئی موسموں میں بدل گیا
    اُسے ناپتے‘ اُسے کاٹتے
    مرا سارا وقت نکل گیا
    تو مِرے سفر کا شریک ہے
    میں ترے سفر کا شریک ہوں
    پہ جو درمیاں سے نکل گیا
    اُسی فاصلے کے شمار میں
    اُسی بے یقیں سے غبار میں
    اُسی رہگزر کے حصار میں
    ترا راستہ کوئی اور ہے
    مرا راستہ کوئی اور ہے
  • پھوٹیں گے اب نہ ہونٹ کی ڈالی پہ کیا گلاب!
    آئے گی اب نہ لوٹ کے آنکھوں میں کیا، وہ نیند!
  • مرے دل کو رکھتا ہے شادماں، مرے ہونٹ رکھتا ہے گل فشاں
    وہی ایک لفظ جو آپ نے مرے کان میں ہے کہا ہوا
  • وہ عجیب پھول سے لفظ تھے، ترے ہونٹ جن سے مہک اٹھے
    مرے دشتِ خواب میں دور تک، کوئی باغ جیے لگا گئے
  • سیل کی رہگزر ہوئے، ہونٹ نہ پھر بھی تر ہوئے
    کیسی عجیب پیاس تھی، کیسے عجب سحاب تھے!
  • درد کی رہگزار میں، چلتے تو کس خمار میں
    چشم کہ بے نگاہ تھی، ہونٹ کہ بے خطاب تھے
  • کس کے آنسو چھپے ہیں پھولوں میں
    چومتا ہوں تو ہونٹ جلتے ہیں
  • دو کالے ہونٹ ، جام سمجھ کر چڑھا گئے
    وہ آب جس سے میں نے وضو تک کیا نہ تھا

محاورات

  • ابھی منہ کی دال نہیں جھڑی۔ ابھی ہونٹوں کا دودھ نہیں سوکھا (ہے)
  • پپڑیاں ہونٹوں پر بندھنا
  • جان ہونٹوں پر آنا یا ہونا
  • جی ہونٹوں پر آنا
  • دم ہونٹوں پر آنا
  • طوطی کے سے ہونٹ مل ڈالنا
  • گاچھ ‌میں ‌کٹھل ‌ہونٹ ‌پر ‌تیل
  • نوکر لاٹ کپور کے ہونٹ ملیں اور حق لیں
  • نکلا ‌ہونٹوں ‌چڑھا ‌کوٹھوں
  • نکلی ‌حلق ‌سے ‌چلی ‌خلق ‌میں۔ ‌نکلی ‌ہونٹوں ‌چڑھی ‌کوٹھوں

Related Words of "ہونٹ":