یہاں کے معنی
یہاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ یَہاں }
تفصیلات
١ - اس جگہ، ادھر، اس مقام پر، اس طرف، اس جانب، اس پاسے، اس رخ، اس کنارے۔, m["(س ۔ ستھان)","اس جگہ","اس دنیا میں","اس طرف","اس مقام پر","ایں جا","ہمارے گھر"]
اسم
متعلق فعل
یہاں کے معنی
١ - اس جگہ، ادھر، اس مقام پر، اس طرف، اس جانب، اس پاسے، اس رخ، اس کنارے۔
٢ - اس دنیا میں، اس جہاں میں۔
یہاں english meaning
at (our) placein (our) country etc
شاعری
- ہم عشق میں نہ جانا غم ہی سدا رہے گا
دس جون جو ہے یہ مہلت سو یہاں وہا رہے گا - یاد ایاّم کہ یہاں ترک شکیبائی تھا
ہر گلی شہر کی یہاں کوچۂ رسوائی تھا - اے غافلانِ دہریہ کچھ پراہ کی ہے بات
چلنے کو قافلے ہیں یہاں تم رہے ہو سو - جہاں میر رہنے کی جاگہ نہیں ہے
چلا چاہیئے یہاں سے اسباب کر بار - عرش پر ہے ہم نمد پوشانِ اُلفت کا دماغ
اوج دولت کا سا ہے یہاں فقر کی پستی کے بیچ - کیونکر کہیں کہ شہر وفا میں جنوں نہیں
اس خصم جاں کے سارے دوانے ہیں یہاں کے لوگ - خوشباشی و تنیزہ و تقدس تھی مجھے میر
اسباب پڑے یوں کہ کئی روز یہاں ہوں - اعجاز عیسوی سے نہیں بحث عشق میں
تیری ہی بات جان مجسم بہت ہے یہاں - شاید کہ کام صبح تک اپنا کھنچے نہ میر
احوال آج شام سے درہم بہت ہے یہاں - ہیں یہاں مجھ سے وفا پیشہ نہ بیداد کرو
نہ کرو ایسا کہ پھر میرے تئیں یاد کرو
محاورات
- آپ کی دال یہاں نہ گلے گی
- آپ کی ٹکی یہاں نہیں لگے گی (لگنے کی)
- آپ کی یہاں کچھ نہ چلے گی
- آسکتی گرا کنویں میں کہا ابھی کون اٹھے۔ آسکتی گرا کنویں میں کہا یہاں ہی بھلے
- اب یہاں تک مغز جل گیا ہے
- اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے
- ان کی ٹکر کا یہاں کوئی رئیس نہیں
- ان کے یہاں دال نہ گلی
- ایسا غائب ہوا جیسے یہاں بیٹھا ہی نہ تھا
- ایک ڈوبے تو جگ سمجھائے یہاں تو سب جگ ڈوبا جائے