معترض

"میں بڑی خاموشی سے نقادانہ نظر ڈالتی ہوں . کسی پر معترض تو نہیں ہوتی، نہ یہ میرا حق ہے۔" (١٩٩٠ء، پاگل خانہ، ٢٠٢)

تھیٹر

"گارڈن پارٹی میں جاتی ہیں شام کو سیر کو بھی نکلتی ہیں، بائسکوپ تھیٹر بھی دیکھتی ہیں۔" (١٩٣٢ء، مشرقی مغربی کھانے، ٧٨)

تیکھا

"عورت ایسا تیکھا مزاج لے کر آئی ہے کہ دھرا جائے نہ اٹھایا جائے۔" (١٩٠٧ء، امہات الامہ، ١٥)

تہجی

 ہے یہ نفرت کہ جو لکھتے ہیں تہجی کے حروف چھوڑ دیتے ہیں وہ جو حرف میرے نام میں ہے (١٨٦١ء، دیوان ناظم، ٢٠١)

تہوار

"سال بھر کا تہوار ہے زندگی خیریت سے رہے۔" (١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ٥٩)

بادہ پرست

 روز ازل سے مست شراب الست ہیں ہو حق نہ کیوں مچائیں کہ بادہ پرست ہیں (١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ١٣١:٧)

تہمت

"کیا تو نے میرے شہزادے کو قتل نہیں کیا . ہرگز نہیں یہ جھوٹی تہمت ہے۔" (١٩١٤ء، راج دلاری، ١٣٣)

تانتا

"جدھر دیکھو عورتیں ہی عورتیں، ایک تانتا لگا ہوا ہے۔" (١٩٠٣ء، سرشار، بچھڑی ہوئی دلہن، ٣٢)

تبادلہ

کتاب کے تبادلے میں دس روپے ملے۔ٔ (١٩٤٦ء، نوراللغات)

ن

"اغلب یہی ہے کہ اردو اور پنجابی زبانوں میں تانیث کے لیے |ن| کا لاحقہ براہ راست یونانی بزان ہی سے وارد ہوا یعنی ہندو یونانی عہد میں یہ لاحقہ پنجابی زبان میں . آگے اردو میں ودیعت ہو گیا۔" (١٩٧٢ء، اردو ادب کی قدیم تاریخ، ٣٢٠)

تبصرہ

"تبصرہ کے معنی عیب و صواب دکھانے کے ہماری زبان میں ہو سکتے ہیں۔" (١٨٨١ء، تہذیب الاخلاق، ١٦٨:١)

تمازت

 یہ لو یہ تمازت یہ حدت یہ حبس الٰہی عذاب سقر سے بچا (١٩٥٢ء، قطعات، رئیس امروہی، ٣٦٢)

تنومند

"پشاور کابل کا گویا خاکہ ہے اکثر لوگ بلند و بالا، تنومند، سرخ و سفید اور قوی الجثہ ہوتے ہیں۔" (١٩٠٩ء، مقالاتِ شبلی، ١٩٣:٨٨)

پ

کوئی مطلب موجود نہیں

پابجولاں

"اس نے فوج کے ایک دستے کو بلا کر حکم دیا کہ ہانی کو پابجولاں حاضر کرو۔" (١٩٣١ء، سیدہ کا لال، ١٦٣)

پاافتادہ

"ہر ممکن پہلو سے موضوع بحث پر روشنی ڈالی ہے اور کہیں رکیک و پا افتادہ دلائل کو پیش نہیں کیا۔" (١٩٥٨ء، آزاد، مسلمان عورت، ٥)

بادۂ پرتگال

 تیرے منہ سے نکلتے ہی گالی بادۂِ پرتگال ہوتی ہے (١٩٠٧ء، راسخ دہلوی، دیوان، ٢٢٧)

پا[4]

"اُتار:۔ سانی دھاپا ماگا رے سا، اس راگ میں رکھب . کومل ہیں۔" (١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ١٩)

پا[3]

[" ایسے کچھ خوش خوش نظر آتے ہیں آج افراد قوم پا گئی گویا سلیماں کی انہیں انگشتری (١٩٠٠ء، کلیات نظم حالی، ٩٢:٢)"]

پا[2]

"پھر گھی کھپانے میں وہ کمال کہ پاو سیر آٹے میں ڈیڑھ پا گھی کھپا دیں۔" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٦٦)

پابزنجیر

 پابزنجیر تھے مجرم بھی تماشائی بھی اور پولیس کو یہ تھا عذر کہ ہم ہیں محکوم (١٩١٤ء، شبلی، کلیات، ٨٤)

پابرکاب

"ایک ہفتہ کی رخصت اتفاقی کی درخواست کر دی تھی آج پابر کاب تھا۔" (١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٣٠١)

پابرآتش

"مشاعروں اور قوالیوں نےایسا دماغ کو پابرآتش کر رکھا ہے کہ شباب آیا اور حسن پسندی اور عاشقی و معشوقی شروع ہوئی۔ (١٩٣٤ء، عزمی (سرفراز حسین)، انجام عیش، ٣٤)

پابجائی

"ایندھن کی فراہمی پر جو زائد خرچ ہو گا اس کی پابجائی کاغذ اور گتہ سازی کے ذریعے بآسانی ہو جائے گی۔" (١٩٦٥ء، کارگر، جنوری، فروری، ١٠)

پا انداز

"گدیلوں اور پاانداز کو خاک سے صاف رکھنا اور اکثر ان پر برش کرنا چاہیے۔" (١٩١٦ء، خانہ داری (معاشرت)، ١٩٦)

پاافزار

"پاافزار و پافراز کفش اور موزہ کو کہتے ہیں۔" (١٩٤٥ء، ترجمہ مطلع العلوم، ١٩٣)

بائنری

"آج بھی دنیا میں ایک ایسا علاقہ ہے جہاں بائنری نظام کی قسم کا ایک نظام جاری ہے۔" (١٩٦٩ء، کمپیوٹر کی کہانی، ٤٢)

بادۂ انگوری

 مندمل جس سے کہ یہ زخم ہو مہجوری کا جام پلوا دے وہ اک بادۂ انگوری کا (١٩٧٥ء، رواں واسطی، مرثیہ، ١٣)

بائع

 مشتری کو ہے جو بائع کی غرض مندی کا علم دل کے اندراک نہ اک فی اب نکالی جائے گی (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٢٨٢)

بائن

"چار میہنے کا گزرنا ہی عورت کے حق میں طلاق بائن ہے۔" (١٩٠٦ء، الحقوقُ الفرائض، ٢: (حاشیہ) ٢٤٠)

باولا کتا

کوئی مطلب موجود نہیں

باولاپن

کوئی مطلب موجود نہیں

باوا آدم

"ان اور جل دو بہن بھائی ہیں ان نے باوا آدم کو جنت سے نکالا جل نے پاؤں میں بیڑی ڈالی۔" (١٩١٥ء، سی پارۂ دل، ١١٠)

تاباں

 صد شکر کہ آج شام سے آیا وہ ماہ وش تاباں ہمارا کوکبِ اقبال ہو گیا (١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ٢٧:٣)

تار کول

"مزا کڑوا اور رنگ تار کول کی طرح سیاہ ہے۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٣: ص٩)

تاراج

"وہ شخص جس کی زندگی غریبوں کے قبرستانوں کی طرح تاراج ہے اس مفلس فقیر آدمی کو تو شہنشاہ بناتا ہے۔" (١٩٠٧ء، سفینہ خون، ص ٥٣)

تاخیر

 ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا آپ آتے تھے مگر کوئی عناں گیر تھی تھا (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٥٨)

تادیباً

"ابوسفیان نے اوس بن خالد سے قرآن پڑھوانا چاہا تو اوس نے انکار کیا اس پر ابوسفیان نے تادیباً اس کو تازیانے مارے وہ اتفاق سے مر گیا۔" (١٨٩٥ء، لیکچروں کا مجموعہ، ٢٠٥:٢)

آچار

"اپنا ست شیل جس آچار بچار نیم دھرم سب کھوتے ہیں۔" (١٨٠٤ء، بیتال پچیسی، ٥٨)

بادۂ احمری

"بادۂ احمری کا جام جسم کے اندر ہر رگ و پے اور روح تک کو پاک و صاف کرتا ہے۔" (١٩٢٦ء، شرر، بابک خرمی، ٣١٩:٢)