آب جامد

{ آ + بے + جا + مِد }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |آب| کے ساتھ کسرۂ صفت لگا کر عربی سے مشتق اسم |جامد| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٣١ء کو "محب (سید محمد علی خاں)، مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر )

آب جامد کے معنی

١ - ٹھہرا ہوا پانی، وہ پانی جو جاری نہ ہو، منجمد پانی، برف یا اولا۔

 نا آور بھی سرآمد بھی خوش اقبال بھی ہے آب جامد بھی ہے اور آتش سیال بھی ہے (١٩٣١ء، محب (سید محمد علی خاں) مراثی، ١٣٥)