آب پیما

{ آب + پَے (ی لین) + ما }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |آب| کے ساتھ فارسی مصدر |پیمودن| سے صیغہ امر |پیما| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٤٥ء کو "قصہ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

آب پیما کے معنی

["١ - پانی کی رفتار مقدار گہرائی وغیرہ ناپنے کا آلہ، (انگریزی Hydrometer)"]

[" ادک جلا تھا گرچہ بے پاے تھا سوبے پاے نت آب پیماے تھا (١٦٤٥ء، قصہ بے نظیر، صنعتی، ٦٨)"]

["١ - دریا میں سفر کرنے والا۔"]