آب خمار

{ آ + بے + خُمار }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |آب| کے بعد کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم |خمار| لگانے سے مرکب بنا۔ فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیاتِ میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

آب خمار کے معنی

١ - شراب کا گھونٹ جو خمار یعنی اترتے ہوئے نشے کا درد سر اور کسل دور کرنے کے لیے پیا جائے۔

 بغیر خوردن کب نہار ٹوٹے ہے سواے گرید صبح اب کہاں ہے آب خمار (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١١٨٩)