آب و گل
{ آ + بو (و مجہول) + گِل }
تفصیلات
iدو فارسی اسما |آب| اور گل| کے درمیان |و| بطور حرف عطف لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث )
آب و گل کے معنی
آب و گل میں جس طرح زاہد نہاں ہو جانے زر منہ سے ہے انکار زر کا اور دل میں جاے زر (١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ٦٧:٣)
خمیر مایۂ مسلم خدا نے اٹھایا ہے عرب کے آب و گل سے (١٩١٦ء، بہارستان، ظفر علی خاں، ٧٣١)
ہنستا ہے عشق مجھ کو گر انبار دیکھ کر زندان آب و گل میں گرفتار دیکھ کر (١٩٥٧ء، یگانہ، گنجینہ، ٣٦)
ایک دم میں ہو گیا افسانۂ ہستی تمام شکر ہے اس کا کہ میں مجبور آب و گل نہ تھا (١٩٦٣ء، ہادی مچھلی شہری، صدائے دل، ٨)
حسن ہو جس میں وہ ہر شے جلوہ گر اس دل میں ہے جذبۂ صورت پرستی میرے آب و گل میں ہے (١٩٥١ء، حسرت موہانی، کلیات، ٤٥)