آب و ہوا

{ آ + بو (و مجہول) + ہَوا }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |آب| کے بعد |و| بطور حرف عطف لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم |ہوا| لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو (قلمی نسخہ) میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث )

آب و ہوا کے معنی

١ - (کسی مقام کے) پانی اور ہوا کی تاثیر، طبعی اور جغرافیائی اثرات (جو صحت و مرض اور پیداوار سے تعلق رکھتے ہیں)۔

"آب و ہوا کی مقامی حیثیت سے جو خاص اثر نمو دار ہوتے ہیں ان کے تجربے کی ضرورت ہے۔" (١٩١٠ء، تربیت الصحرا، ٢)

٢ - پانی اور ہوا سے پیدا شدہ) موسمی کیفیت، موسم، رت۔

 پی پی کے جھوم کے گاگا کے مثل جوش آدھوم سے عبادت آب و ہوا کریں (١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٢١٤)

٣ - عام فضا، گرد و پیش، رنگ ڈھنگ۔

"ان اسباب سے ملک کی آب و ہوا میں عربیت، عربیت میں مذہب اور مذہب میں قصلب اور تقشف کا اثر آگیا تھا۔" (١٩١٤ء، شبلی، مقالات شبلی، ٢٢:٥)