آبلہ کے معنی

آبلہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آب + لَہ }

تفصیلات

iفارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٧٢ء میں "فغاں" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تب خالہ","مواد بھرا دانہ"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : آبْلے[آب + لے]
  • جمع غیر ندائی : آبْلوں[آب + لوں (و مجہول)]

آبلہ کے معنی

١ - انگور کے دانے یا بلبلے کی طرح جلد کا ابھار (مواد یا گرم پانی بھر جانے کے باعث) چھالا، پھپھولا۔

 مرا وجود ہی کیا ایک آبلے کے سوا کسی کی گرم نگاہی کا حوصلہ ہوں میں (١٩٤٧ء، نوائے دِل، ١٥٥)

٢ - چیچک کا دانہ، چیچک کا بڑا پھلکا، پھنسی۔(فرہنگ آصفیہ، 90:1)

"میرزا جلال الدین نے آبلۂ سرطان کے مہلک مرض میں مبتلا ہو کر وہیں بقضائے الٰہی رحلت کی۔" (١٩٣٧ء، واقعاتِ اظفری، ٢٠٠)

٣ - پھوڑا

 آبرو ہو گی نہ دنیا میں کبھی موذی کی آبلہ سانپ کے تالو کا گہر کیا ہو گا (١٨٧٢ء، دیوان قلعی، مظہر عشق، ٣٨)

٤ - خمیری آٹے کا اپھان یعنی پھولا پن جو اسپنچ کے مانند خانہ دار ہو۔

٥ - زہر سے بھری ہوئی تھیلی جو سانپ کے منہ میں ہوتی ہے۔

آبلہ کے مترادف

چھالا

پھپھولا, پھپھولہ, چھالا

آبلہ کے جملے اور مرکبات

آبلہ پا, آبلہ دار, آبلۂ دل, آبلہ فرسا, آبلہء فرنگ

آبلہ english meaning

A blistera pustule (of small pox)blisterPastuleVesicle

شاعری

  • کوئی تو آبلہ پا دشتِ جنوں سے گزرا
    ڈوبا ہی جائے ہے لوہو میں سرخار ہنوز
  • پھر یوں ہوا کہ ساون آنکھوں میں آبسے تھے
    پھر یوں ہوا کہ جیسے دل بھی تھا آبلہ سا
  • جب آبلہ پا جوش میں کانٹوں پر چلے ہیں
    خاموش سلام آتے ہیں‘ منزل کی طرف سے
  • چلتا رہے جو آبلہ پائی کے باوجود
    منزل کا مستحق وہی صحرا نورد ہے
  • سُنا ہے راہ میں کانٹوں نے سر اٹھایا ہے
    ہماری آبلہ پائی کو اذنِ جنگ ملے
  • کیا قیامت ہے کہ جن کے لئے رک رک کے چلے
    اب وہی لوگ ہمیں آبلہ پا کہتے ہیں
  • مہماں پہ کرم اتنا کریں خارِ بیاباں
    جو آبلہ پاؤں میں ہے وہ ٹوٹ نہ جائے
  • نہ کی جنوں میں بھی توہینِ آبلہ پائی
    وہاں پہ رک گئے‘ کانٹے ہمیں جہاں نہ ملے
  • پاؤں میں نارسائی کا اک آبلہ سہی
    اس دشتِ غم میں کوئی ہمارا ہُوا تو ہے
  • ہمارے آبلہ دل کے کب برابر ہو
    اگر حباب کی صورت تمام ہو دریا

Related Words of "آبلہ":