آبلہ پا کے معنی

آبلہ پا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آب + لَہ + پا }

تفصیلات

iدو فارسی اسما |آبلہ| اور |پا| کا مرکب ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پانؤں میں چھالے پڑے ہوئے","تھکا ماندہ","تھکا ہارا","تھکا ہوا","وہ شخص جس کے پاؤں میں چھالے ہوں"]

اسم

صفت ذاتی

آبلہ پا کے معنی

١ - جس کے پاؤں میں چھالے پڑ گئے ہوں، (مجازاً) تھکا ہوا، درماندہ۔

"جس کو آبلہ پائی کی اذیت کم ہمت بنا چکی ہو، وہ وادی پرخار میں قدم ہی کیوں رکھے گا۔" (١٩٣٨ء، بحر تبسم، ١٧٨)

شاعری

  • کوئی تو آبلہ پا دشتِ جنوں سے گزرا
    ڈوبا ہی جائے ہے لوہو میں سرخار ہنوز
  • جب آبلہ پا جوش میں کانٹوں پر چلے ہیں
    خاموش سلام آتے ہیں‘ منزل کی طرف سے
  • کیا قیامت ہے کہ جن کے لئے رک رک کے چلے
    اب وہی لوگ ہمیں آبلہ پا کہتے ہیں
  • آبلہ پا نکل گئے آنتوں کو روندتے ہوئے
    سوجھا پھر آنکھ سے نہ کچھ منزل یار دیکھ کر
  • نجد میں یاد مجھے کرکے لہو روئیگا
    آبلے توڑے گا جو آبلہ پا میرے بعد
  • گردش نے ٹھکایا ہے تو اب ہل نہیں سکتے
    شاید کہ میری طرح ہوئی آبلہ پا رات
  • خار سے آبلہ پا کو ہے رغبت ایسے
    جس طرح حضرت منصور کو تھی دار پسند
  • میں نہیں تو مرے گھر پیاس بجھانے آؤ
    کانٹو اب دشت میں کون آبلہ پا رکھا ہے
  • دیدہ آبلہ پا کا یہی ہے رونا
    کہ نہ پہنچا ہو کہیں مجھ سے کسی خار کو رنج
  • مفت خار نہ کھینچوں اگر اے ہم سفراں
    پھوٹ کر آبلہ پا سر منزل ٹپکا

Related Words of "آبلہ پا":