آبیار
{ آ + بِیار }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |آب| کے بعد |ی| بطور لاحقۂ اتصال بڑھا کر فارسی مصدر |آوردن| سے فعل امر |آر| لگانے سے مرکب |آبیار| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی
آبیار کے معنی
١ - کھیتوں اور درختوں کو پانی دینے والا۔
بہت شباب رہا آبیار سبزۂ خط ہوا ہے آب سے اب چشمۂ ذقن خالی (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٢١٦)