آستان کے معنی
آستان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آس + تان }
تفصیلات
iسنسکرت میں |ستاں| اور ہندی میں |استھان| اور فارسی میں |آستان| ہے۔ سنسکرت کے اثرات کی وجہ سے یہ واضح محسوس ہوتا ہے کہ اصل ماخذ سنسکرت ہی ہے، ہندی اور فارسی میں سنسکرت سے ہی یہ لفظ داخل ہوا ہے۔ البتہ اردو اور فارسی میں چونکہ یکساں ہے لہٰذا فارسی اثرات کی وجہ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ فارسی سے یہ لفظ بلاواسطہ اردو میں آیا۔ سب سے پہلے ١٦٤٥ء میں "قصہ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اولیاء اللہ کی قبر","بزرگوں کے مزار(روضے) کا دروازہ","روضہ کا دروازہ","س (سِتھا) ہندی (استھان)","مزارِ بزرگاں"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : آسْتانے[آس + تانے]
- جمع : آسْتانے[آس + تانے]
- جمع غیر ندائی : آسْتانوں[آس + تا + نوں (و مجہول)]
آستان کے معنی
دامن صحرا میں چل کر یوں گزارا چاہیے سر میں ہو بیتاب سودا آستاں کوئی نہ ہو (١٩٤١ء، صبح بہار، ٧٣)
"منگل کے دن ہر فرقے کے لوگ آستان خلافت میں جمع ہوتے تھے۔" (١٩٠٢ء، علم الکلام، ٤٣:١)
جو عرش پر گیا تھا وہ اس گھر میں ہے مقیم اونچا ہے آسمان سے بھی آستان دل (١٩١٩ء، در شہوار، بیخود، ٤٣)
مدفون جو یہاں ہیں بے شبہ جنتی ہیں ٹکڑا بہشت کا ہے خود آستان خواجہ (١٩٤٥ء، نادان، لغت کبیر اردو، ٢٨٧:١)
آستان کے جملے اور مرکبات
آستان بوس
آستان english meaning
Threshold; doorentrance; entrance to shrine; abode of a faqir or a holy man(of saint, superior, etc.) aboderesidence
شاعری
- سجدہ کرنے میں سڑکیں ہیں جہاں
سوترا آستان ہے پیارے - پھوڑ ناسرکاہی آٹھہرا تو پتھر سیکڑوں
کیا کوئی موتی جڑے ہیں آستان یار میں - سمجھ کا پھیرہے دیر و حرم سے درگزرے
ہمارے سجدے کو وہ آستان اچھی ہے - جو عرش پر گیا تھا وہ اس گھر میں ہے مقیم
اونچا ہے آسمان سے بھی آستان دل - آستان یار پر کب جبہہ سا ہوجائے گا
کب رسا اپنا یہ بخت نارسا ہوجائے گاق - اس قدر ہے آرزوے عتبہ بوسی صنم
ہم لیے پھرتے ہیں سنگ آستان بالاے سر