آمیز کے معنی
آمیز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + میز (یائے مجہول) }
تفصیلات
iفارسی زبان میں مصدر |آمیختن| سے حاصل مصدر |آمیزش| سے |ش| گرانے سے |آمیز| بنتا ہے جوکہ اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھرا ہوا","جیسے کم آمیز ۔ توہین آمیز","شیر و شکر","مرکبات میں جیسے درد آمیز","ملا ہوا","ملا ہُوا","ملانے والا","ملنے والا"]
آمیختن آمیز
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : آمیزوں[آ + مے + زوں (و مجہول)]"]
- ["جمع : آمیزے[آ + مے + زے]","جمع غیر ندائی : آمیزوں[آ + مے + زوں]"]
آمیز کے معنی
["\"فردوسی کے ہاں ایسے مرکبات ہیں جو اسم فاعل اور اسم کی آمیز سے بنتے ہیں۔\" (١٩٤٦ء، شیرانی، ملاقات، ١٧٦)"]
["\"یہ شہر محمد قلی قطب شاہ کے شعر اور بھاگ متی کے سنگیت کا آمیز ہے۔\" (١٩٥٩ء، وہمی، وزیر حسن، ٨٤)"]
آمیز کے جملے اور مرکبات
آمیز گار
آمیز english meaning
Mixing; mixed; fraught with (used in comp.)(in com.) mixed(Plural) of رزقfraught withmixedmixingmixtureTo mix
شاعری
- شراب اس بہوت تند ہورتیز تھا
عجب آب ووآتش آمیز تھا - ابلتا نکل نور کا نیر تب
ہو آمیز عالم میں چندھیر سب - بے تہوں کو مصحفی طلق نہ سوجھا ورنہ یاں
رنگ خون دل مرا ہر اشک میں آمیز تھا - جنون اس دل پہ گزرا عشرت آمیز
اسی حالت میں ہوئی آہنگ انگیز - تجھ صاحب نیرنگ کی دیکھے اگر تصویر کوں
دل جا پڑے حیرت منیں نقاش رنگ آمیز کا - غزل سن کر مری کیونکر نہ صاحب دل کو حال آئے
ہر اک مضمون درد آمیز ہے ہر بیت حالی ہے - شراب اس بھوت تند ہور تیز تھا
عجب آب وو آتش آمیز تھا - کیا برا لکھا ہے اپنا بھی کہ کط خاص میں
جب نہ تپ حرف عتاب آمیز لکھا آپ نے - تجھ تغافل سوں ہوا ہے رونما
گریہ عاشق کہ خوں آمیز ہے - اس دائی نے کی تھی گلا آمیز جو تقریر
اس وقت نہ تھی ہوش میں یہ بیکس و دل گیر
محاورات
- آدمی کی آب و گل میں بھول کی آمیزش ہے
- دروغ مصلحت آمیز بہ از راستی فتنہ انگیز
- رنگ آمیزی کرنا