آنچ کے معنی
آنچ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آنْچ }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |اکشِرس| ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں |آنچ| مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٦٥ء میں "پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آب داری","آب و تاب","جوشِ محبت","جوہر داری","چمک دمک","س(ارچی) پالی (اچی) مارواڑ (انچ)","س۔ ارِچس","گرمی (تلوار کی)","مادری محبت","ماں کی محبت"]
اکشِرس آنْچ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : آنْچیں[آں + چیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : آنْچوں[آں + چوں (واؤ مجہول)]
آنچ کے معنی
سوز غم دے گیا کون سا رشک گل یہ ہوا عشق کی کس چمن میں لگی آنچ دِل سے اٹھی تو جگر تک گئی منہ سے نکلا دھواں آگ تن میں لگی (١٩٥١ء، آرزو، ساز حیات، ٣٠)
سحر کی تازہ دمی، چڑھتی دھوپ کی گرمی تری نگاہ کی ٹھنڈک ترے شباب کی آنچ (١٩٥٩ء، گل نغمہ، فراق، ١٥٦)
"انگیٹھی کی آنچ کم کر کے کھچڑی کو دم کرنے میز پر رکھ دیا۔" (١٩٣٥ء، خانم، ٢٠٠)
شاق ہے دل پہ غم ابروے خمدار کی آنچ سچ کہا ہے کہ بری ہوتی ہے تلوار کی آنچ (١٩٠٠ء، دیوان حبیب، ٧٦)
"ہم غریبوں کو زبردستی اپنی آنچ میں کیوں دھکیلتے ہو۔" (١٨٨٨ء، ابن الوقت، ١٠٣)
اونکے پیڑو کی آنچ کو شاباش اک نئے دھگڑے کی ہے روز تلاش (١٨٧٣ء، کلیات منیر، ٥٩٣:٣)
"بھوک کی آنچ سے میں نے بھی اپنے پریم کی چتا پھونک دی۔" (١٩٥٦ء رادھا اورنگ محل، ٣٢)
کانٹے زبانوں کے مرے دِل میں کھٹکتے ہیں کیا آتما کی آنچ سے شعلے بھڑکتے ہیں (١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ٣٠)
نشہ ازل کا آج سوا ہوا تو لطف ہے دو تین آنچ کی جو عطا ہو تو لطف ہے (١٩٠١ء، مرثیہ سلیم (مولوی اولاد حسن)، ٧)
آنچ میں ڈالا گیا تیرا دلِ با وفا (١٩٢٧ء، سریلے بول، ٦٩)
آنچ کے مترادف
گرمی
آگ, بوجھ, تاؤ, تپش, تکلیف, جوش, حدت, حرارت, دُکھ, شعلہ, شہوت, صدمہ, ضرر, گرمی, لو, مامتا, محبت, مشکل, نقصان
آنچ english meaning
Flameblaze; fleshbrilliance; heatwarmth; fireblazeby heartby memoryfervourFireglareglowheatsplendour
شاعری
- جلا رہا ہوں اسی سے نفس نفس میں چراغ
تری نطر نے جو بخشی تھی آنچ ہلکی سی - ہوا کا لمس ہے پاؤں میں بیڑیوں کی طرح
شفق کی آنچ سے آنکھیں پگھل نہ جائیں کہیں! - برے شوق سے مرے گھر جلا، کوئی آنچ تجھ پہ نہ آئے گی
یہ زباں کسی نے خرید لی، یہ قلم کسی کا غلام ہے - اندیشہ میں یہی ہے محبت کے داغ سے
کچھ آبروپہ آنچ نہ آئے جگر جلے - آنچ آئمہ کی دل کو جلائے تو کیا کروں
گرفرق میرے صبر میں آئے تو کیا کروں - تیغ سن سن جو چل آنچ سے جلنے لگے دل
آگ سلگی تو ہوا میں ہوا بجھنا مشکل - ہر شجر نخل چنار آتش دوزخ کی نظیر
وہ لپک آنچ کی جس سے کہ جلے چرخ اثیر - سحر کی تازہ دمی ، چڑھتی دھوپ کی گرمی
تری نگاہ کی ٹھنڈک ترے شباب کی آنچ - خشک و تر پھرنکتی پھرتی ہے سدا آتش عشق
بچیو اس آنچ سے پیر و جواں سنتے ہو - چولھے کے آگے آنچ جو جلتی حضور ہے
جتنے ہیں نور سب میں یہی خاص نور ہے
محاورات
- آتما کی آنچ بڑی (تیز) ہوتی ہے
- آسماں کردو بر ہرآنچہ ہمت بستی
- آنچ آجانا یا آنا
- آنچ آنا یا پہنچنا
- آنچ دکھانا یا دینا
- آنچ نہ آنا
- آنچ کا کھیل ہے
- آنچ کڑی ہونا
- آنچل آجانا یا آنا
- آنچل الٹ کے سر پر رکھنا