آہنگ کے معنی
آہنگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + ہَنْگ (ن غنہ) }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["طاق و ایواں","لاحقے کے طور پر مستعمل ہے جیسے \" ہم آہنگ\"","موزونئیِ سازو آواز","کنارۂ حوض وصفحہ","ہر روز کیا ہُوا","ہم آہنگی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : آہَنْگوں[آ + ہَنْگوں (ن غنہ)]
آہنگ کے معنی
ایسے عالم میں نہ بے جا ہو یہ آہنگ دعا اگر اس طرح میں بے ساختہ ہوں نغمہ طراز (١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خاں، ٥٩٢)
عجب آہنگ تھا جس نے جگایا بھی سلایا بھی کہ دل تو جاگ اٹھا آنکھوں میں غفلت نیند کی چھائی (١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ٧)
"ہر چیز میں ترتیب اور ڈھنگ، ہر بات میں نظم اور آہنگ۔" (١٩٤٥ء، حکیم الامت، ٢٣)
"صبح اور شام کی پرواز کرتے وقت |آہنگ آہنگ| پکارتے ہیں، یہ سریلی آواز شکاریوں کو بہت دلکش معلوم ہوتی ہے۔" (١٩٧٣ء، انوکھے پرندے، ١٠)
"بہ ظاہر ان راگوں کی تعداد زیادہ ہونی چاہئے مگر انہوں نے چھ ہی بتائے ہیں جن کو اپنی اصطلاح میں وہ آہنگ کہتے ہیں۔" (١٩١٦ء، ہندوستان کی موسیقی، شرر، ١٦)
آہنگ کے مترادف
روش, عجلت, عزم, لے, ندا, نغمہ
آواز, ارادہ, الاپ, روزانہ, سُر, صدا, طریقہ, عزم, قصد, مطلب, نغمہ, ڈھنگ
آہنگ کے جملے اور مرکبات
آہنگ آہنگ, آہنگ انگیز
آہنگ english meaning
anxietyDesigngriefharmonyintentionmeaningmelodymodemusicpurportpurpose ; intentionsorrowsoundtime, occasion [P]troublewayway ; mode
شاعری
- بارش
ایک ہی بارش برس رہی ہے چاروں جانب
بام و در پر… شجر حجر پر
گھاس کے اُجلے نرم بدن اور ٹین کی چھت پر
شاخ شاخ میں اُگنے والے برگ و ثمر پر‘
لیکن اس کی دل میں اُترتی مُگّھم سی آواز کے اندر
جانے کتنی آوازیں ہیں…!!
قطرہ قطرہ دل میں اُترنے ‘ پھیلنے والی آوازیں
جن کو ہم محسوس تو کرسکتے ہیں لیکن
لفظوں میں دوہرا نہیں پاتے
جانتے ہیں‘ سمجھا نہیں پاتے
جیسے پت جھڑ کے موسم میں ایک ہی پیڑ پہ اُگنے والے
ہر پتّے پر ایسا ایک سماں ہوتا ہے
جو بس اُس کا ہی ہوتا ہے
جیسے ایک ہی دُھن کے اندر بجنے والے ساز
اور اُن کی آواز…
کھڑکی کے شیشوں پر پڑتی بوندوں کی آواز کا جادُو
رِم جھم کے آہنگ میں ڈھل کر سرگوشی بن جاتا ہے
اور لہُو کے خلیے اُس کی باتیں سُن لگ جاتے ہیں‘
ماضی‘ حال اور مستقبل ‘ تینوں کے چہرے
گڈ مڈ سے ہوجاتے ہیں
آپس میں کھو جاتے ہیں
چاروں جانب ایک دھنک کا پردہ سا لہراتا ہے
وقت کا پہیّہ چلتے چلتے‘ تھوڑی دیر کو تھم جاتا ہے - گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!! - سنے دل سوز نغمے ساز خوش آہنگ سے گتونے
بجھائی تشنہ کامی آب آتش رنگ سے تونے - ترانے میرے ہم آہنگ دیر و کعبہ ہیں یکساں
زباں پر میری موزوں ہوتی ہے حمد اور بجن دونوں - پتال میں درازی زلف سیاہ میں
ہے کوہ و دشت کی طرف آہنگ سانپ کا - مجھ بے گنہ کے قتل کا آہنگ کب تلک
آ اب بنائے صلح رکھیں جنگ کب تلک - ایسے عالم میں نہ بے جا ہوبہ آہنگ دعا
اگر اس طرح میں بے ساختہ ہوں نغمہ طراز - کیا شکر اس کا آہنگ غزل میں
کہے سوں کیا کیا جنگ و جدل میں - کیا عیش کی رکھتی ہے سب آہنگ جوانی
کرتی ہے بہاروں کے تئیں رنگ جوانی - جنون اس دل پہ گزرا عشرت آمیز
اسی حالت میں ہوئی آہنگ انگیز