ابرار کے معنی
ابرار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَب + رار }نیک و پرہیز گار لوگ
تفصیلات
iعربی زبان میں اسم مشتق ہے، ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل |بَرٌّ| کی جمع ہے۔ اردو میں ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(تصوف) وہ گروہ اولیا جو صرف تقویٰ اور عبادات ظاہری اختیار کرتا ہے، جس کے متعلق کلام پاک میں آیا ہے \"انّ الابرار لفی نعیم\" (=بیشک ابرار جنت میں جائیں گے)","پرہیزگار لوگ","پرہیزگار یا نیکو کار لوگ","تابعدار والدین کے","جمع بَرّکی","سردی محسوس کرنا","منصف آدمی","نیک لوگ","ٹھنڈا پانی پلانا","ٹھنڈی چیز لانا"],
برر اَبْرار
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - جمع ), اسم
اقسام اسم
- واحد : بَرٌّ[بَر+رُن]
- لڑکا
ابرار کے معنی
ہر مذہب و ملت میں ہیں اچھے بھی برے بھی وہ کونسا فرقہ ہے کہ سب جس میں ہوں ابرار (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٩١:١)
ابرار english meaning
Just holypious men; saints; dutiful (to parents)Coolingexperiencing cold weatherfoesholy menirreligiousungodlyAbrar
شاعری
- غلماں کے دل میں جن کی غلامی کی آرزو
پرہیز گار و زاہد و ابرار و نیک خو - نعظیم کے سجدے میں جھکے کانپ کے اشرار
اک آیت سجدہ تھا ورود شہ ابرار - بقول احمد مختار سید ابرار
نماز پر ہے قبول عمل کا دارومدار - لائے شہ ابرار جو یہ بات زباں پر
دم بند ہوئے کلہ اڑدر کے بیاں پر - بہن پہ عترت خیرالوریٰ کا رکھ کربار
حرم سرا سے چلے رن کو سید ابرار - خاک اڑتی ہے ویرنی‘ یثرب کے یہی آثار
ہر کوچے میں ہے شور کہ ہے ہے شۂ ابرار - اک حاکم مفسد نے لکھا سن کے یہ اخبار
اسراف میں تو خیر نہیں اے شہ ابرار - رکھتے ہیں چپ و راس علم شہ کے عزادار
اور بیچ میں ہوتی ہے ضریحِ شہہِ ابرار - اے ہم شبیہہ احمد مختار الوداع
اے نور عین سید ابرار الوداع - اے صنم چاہیے مومن کی فراست سے حذر
کیا نہیں تو نے سنا قصہ شاہ ابرار